فطحیہ
فطحیہ کی اصطلاح ان لوگوں کے لیے استعمال ہوتی ہے جو عبد اللہ بن جعفر الافطح (متوفی 148ھ) کے پیروکار تھے۔ عبد اللہ بن جعفر الافطح امام جعفر صادق کے بڑے بیٹے جناب اسماعیل سے چھوٹے تھے لیکن بروایات والد سے زیادہ قربت و پسندیدگی کے حامل نہ ہو سکے تھے اور ان کا جھکاؤ «حشویہ» و «مرجئہ» کی طرف تھا۔ والد کے بعد ان کے جانشین ہوئے اور اپنے والد کی اس حدیث کہ ”امامت امام کے بیٹوں میں سے بہترین کے پاس ہوتی ہے“ کی بنیاد پر اپنے والد کے پیروان کو اکٹھا کیا اس طرح اس گروہ کو فطحیہ کہا گیا۔[1]
اعتقادات
ترمیماس گروہ کے چند اعتقادات میں سے ایک عقیدہ یہ تھا کہ جب ایک امام اس دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں تو ان کا جانشین امام انھیں غسل دیکر نماز جنازہ پڑھ کر لحد میں اتار دیتا ہے اور ان کی انگوٹھی بطور وراثت و جانشینی لے لیتا ہے۔[2]
معدوم ہونے کی وجوہات
ترمیمفرقه فطحیّه بہت سی وجوہات کی بنا پر پنپ نہ سکا اور کچھ ہی مدت میں معدوم ہو گیا۔ مثلاً عبد اللہ کے عقائد میں کج روی اور نا درستی ، اس کا حشویہ اور مرجئہ کی طرف جھکاؤ ا ور لگاؤ کا ہونا بڑی وجوہ میں سے تھا اور اُس کے اس طرز عمل کا امام جعفر صادق کو بھی علم تھا۔[3] مزید یہ کہ عبد اللہ منصب امامت کی اہلیت، دانش اور قابلیت نہ رکھتا تھا۔