فیض چودھری کا پورا نام فیاض احمد اور قلمی نام فیض چودھری ہے۔ ان کی پیدائش سنہ 1951ء کو شہر کڈپہ میں ہوئی۔ اور اپنی شاعری کو سنوارنے کے لیے عبید صدیقی کے آگے زانوئے ادب تہ کیا ۔

شاعری

ترمیم

فیاض الدین فیض چودھری کی شاعری میں رومانیت اور تغزل کا رنگ جھلکتا ہے۔ موصوف نے شاعری کا آغاز 1981ء میں کیا۔ ان کی شاعری کے تعلق سے اقبال خسرو قادری نے ’’شناخت‘‘ میں لکھا ہے: ’’ان کی شخصیت میں جو رچاؤ، دھیما پن ہے کم و بیش وہی ان کی غزلیات میں بھی نمایاں ہے۔ نرم رومانی لہجہ، پروین شاکر کی طرز کا لگتا ہے۔ نہ جانے یہ تربیت کا اثر ہے یا طبیعت کا کہ وہ کہیں کہیں محض تغزل کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے مخصوص چھاپ کے محدود خیالات کا بھی سہارا لیتے ہیں۔‘‘[1] رومانیت اور تغزل کے ساتھ ساتھ کہیں کہیں جدید طرزِ بیاں کا بھی اظہار ہوا ہے وہ بہت ہی چھوٹی بحروں میں سلاست و روانی کے ساتھ اپنے جذبات و احساسات کو سمو دیتے ہیں اس نوع کے دو اشعار ملاحظہ ہوں:

سخن کے لال رنگ میں

افق پر میں سجا ہوں

پانچوں اندھے اک ہاتھی

اپنی باتیں اپنے بول

جدیدیت محض ہی سہی موصوف کے کلام میں جدید رجحانات کا عکس پایا جاتا ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. (اقبال خسرو قادری ’’شناخت‘‘، ص: 124)

[1]

  1. یہ مضمون امام قاسم ساقی کے مقالہ “شعرائے کڈپہ کی غزلوں میں جدید رجحانات“ سے لیا گیا ہے صفہ 79