اردو شاعری میں قافیہ سے مراد شعر کے آخر میں آنے والے ہم آواز الفاظ ہیں۔ یاد رکھیے قافیہ شعر کے ساتھ ساتھ بدلتا رہتا ہے اور ردیف قافیہ کے بھی بعد آتا ہے اور وہ تمام مصرعوں میں یکساں رہتا ہے۔ قافیے کی مثالیں:

ہستی اپنی حباب کی سی ہے
یہ نمائش سراب کی سی ہے


ہر اک ہے مجھ سے تنگ تو میرا ہے کیا قصور!

مجھ کو نہیں ہے ڈھنگ تو میرا ہے قصور!


خوشیوں کو کر لیں عام کہ ہے عید کا یہ دن

سب کو کریں سلام کہ ہے عید کا یہ دن

شاعر : محمد اسامہ سَرسَریؔ