قبض
قبض (انگریزی: Constipation) یا یبوست یا قبض کی حالت اصل میں رودہ یا آنتوں کی ایسی حالت ہوتی ہے کہ براز کا اخراج بے قاعدہ یا مشکل ہو۔ پاخانہ کا روزانہ جسم سے خارج نہ ہونا بلکہ دوسرے یا تیسرے دن یا چوتھے روز آنا کم مقدار میں مینگنیوں کی شکل میں یا سخت حالت میں آنا قبض کہلاتا ہے۔[1] قبض کے بارے میں دنیا بھر میں بہت سے غلط تصورات پائے جاتے ہیں جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ہر شخص کو 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم ایک بار ضرور پاخانہ آنا چاہیے۔ کچھ لوگ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ روزانہ ایک ہی وقت پر ایک ہی طرح کا پاخانہ آنا چاہیے اور اگر ایسا نہیں تو یہ قبض ہے یا پیٹ خراب ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر کسی فرد کو ہفتے بھر میں کسی بھی وقت تین دفعہ پاخانہ آئے تو اسے قبض نہیں کہا جا سکتا۔ اگر وقفہ اس سے زیاد بڑھ جائے تو پھر اسے قبض کا نام دیا جائے گا۔ برصغیر پاک و ہند میں یہ بات مشہور ہے کہ قبض، ام الامراض (امراض کی ماں) ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ساری دنیا ذیابیطس کو ام الامراض مانتی ہے۔[2] یہ تو تھی قبض کی جسمانی تعریف جبکہ تصوف میں قبض سے مراد کرب کی کیفیت ہے جس میں ایک سالک یا صوفی زبردست روحانی انتشار کا شکار ہو جاتا ہے سالک پر زبردست قنوطیت طاری ہو جاتی ہے اور ایسی صورت حال میں وہ کوئی بھی انتہائی قدم اُٹھا سکتا ہے.
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "قبض کیا ہے -"۔ 01 دسمبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مئی 2019
- ↑ "قبض کیا ہے، کیا نہیں ہے"۔ 3 نومبر، 2017۔ 28 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مئی 2019
3. قبض کا علاج[1]
- ↑ "قبض کا علاج"۔ 30 اگست، 2022۔ 29 اگست 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اگست 2022