قرآن مجید کی صفت۔ الشفاء

قرآن مجید اللہ تعالی کا آخری کلام ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوااوردوسری آسمانی کتابوں کی طرح اس میں کوئی تحریف نہیں ہے ہمارا ایمان ہے کہ آج بھی اسی صورت میں ہمارے پاس موجود ہے جیسے چودہ سو سال پہلے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا اور اس میں ایک بھی زبر زیر کی تبدیلی نہیں کی گئی کیونکہ اس کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالی نے لیا ہے اللہ تعالی فرماتے ہیں:

                     "ہم نے یہ ذکر (قرآن مجید)نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں"۔سورۃ الحجر15'آیت نمبر9←

اللہ تعالی نے انسان کو اپنی بندگی کے لیے اس دنیا میں بھیجا ہے تاکہ اپنے شکر گزار اور نا شکرے بندوں کا امتحان لے سکے۔اللہ نے انسان کی رہنمائی کے لیے رسول بھیجے اور ان کے ساتھ معجزات بھی اتارے لیکن پھچلی قوموں نے اس سے روگردانی کی اور اللہ کے عذاب کو دعوت دی اللہ تعالی نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو عرب کی سرزمین پر اپنا آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم بنا کر بھیجا اور قرآن کو جبرائیل امین علیہ اسلام کے ذریعے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر معجزے کی صورت میں نازل فرمایا اس کی بے شمار صفات ہیں جن میں سے ایک شفاء بھی ہے اللہ تعالی نے خود قرآن مجید کو شفاء قرار دیا ہے۔

 "یہ قرآن جو ہم نازل کر رہے ہیں مومنوں کے لیے تو سراسر شفاء ہے اور رحمت ہے اور ظالموں کا تو اس سے نقصان ہی بڑھتا ہے۔"<سورۃ بنی اسرائیل17'آ←یت نمبر82←

اللہ تعالی فرماتے ہیں۔

                      "یہ تو ایمان والوں کے لیے ہدایت و شفاء ہے"..<←سورةحم السجدۃ41' آیت نمبر 44←

یہ ایمان والوں کے لیے شفاء کا باعث ہے اور کفار اس کو نہیں سمجھ سکتے۔اللہ کی رحمت بہت وسیع ہے اور ہر شخص اس کو اپنے ظرف اور ہمت کے مطابق حاصل کرتا ہے۔ اللہ تعالی کی رحت کو تمام سمندروں کی گہرائی ملا کر ڈالا جائے تو بھی اس کی وسعت اور گہرائی ختم نہیں ہو سکتی یہ حاصل کرنے والے پر منحصر ہے کہ وہ اس کو کیس اور کتنا حاصل کرتا ہے۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں:

 "اے لوگو! تمھارے پاستمھارے رب کی طرف سے ایک ایسی چیز آئی ہے جو نصیحت ہے اور دلوں میں جو روگ ہیں ان کے لیے شفاء ہے اور رہنمائی کرنے والی ہے اور ایمان والوں کے لیے رحمت ہے۔"<سور←ۃیونس ،آیت نمبر57>

قرآن مجید ہر قلبی'روحانی'جسمانی اور نفسیاتی بیماریوں کے لیے شفاء ہے قرآن مجید خود بیان کر رہا ہے دلوں کے روگ (حسد، کینہ، بغض، منافقت، ڈپریشن)ہیں ان کے لیے شفاء ہے۔ اللہ تعالی کا ذکر روح کی غذا ہے اور جسم کو طاقت اور توانائی بخشتی ہے۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں:

 "ھر ہر قسم کے میوں سے کھا پھر اپنے رب کی تجویز کردہ آسان راہوں پر چلان کے پیٹ سے پینے کی چیز نکلتی ہے جس کے رنگ مختلف ہیں اس میں لوگوں کے لیے شفا ہے بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے نشانی ہے جو سوچتے ہیں۔"<سورۃا←لنخل آیت نمبر 69>

انسان کی بیماریوں میں اس کی خوراک کا بھی عمل دخل ہوتا ہے اس لیے اللہ تعالی یہاں انسان کو جسمانی بیماریوں کا علاج بتا رہے ہیں ڈرائی فروٹ توانائی کا بہترین ذریعہ ہے زیر غور آیت میں اللہ تعالی شہد کو شفاءقرار دے رہے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :"شفاء تین چیزوں میں ہے پچھنا لگوانے میں،شہد پینے میں اور آگ سے داغنے میں مگر میں اپنی امت کو آگ سے داغنے سے منع کرتا ہوں"۔<صحیح ←البخاری، حدیث نمبر 5680> حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم لوگ شفاءدینے والی دو چیزوں کو یعنی شہد اور قرآن کو لازمی پکڑؤ۔"<سنن ابن ماجہ،← حیث نمبر 3452> جسم کے کسی حصے میں درد ہو تو سورۃفاتحہ پڑھ کر دم کیا جاتا ہے سورۃالبقرۃ جادو اور نظر بد کے آثار کم کرتی ہے معوذتین سے دم کرنا بھی حدیث سے ثابت ہے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنھا فرماتی ہیں:"نبی اکرم صلی علیہ وسلم نے جس مرض میں وفات پائی اس میں اپنے اوپر معوذتین پڑھ کر دم کرتے تھے جب آپ صیل اللہ علیہ وسلم کو زیادہ تکلیف ہوتی میں اس کو پڑھ کر دم کرتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک کو برکت کے لیے آپ صلی علیہ وسلم کے جسم مبارک پہ پھیرتی۔"[1] حضرت امام بطال رحمۃاللہ علیہ معوذتین کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نے ان میں ایک ایسا راز رکھا ہوا ہے جو ان کے علاوہ کسی اور سورت میں نہیں کیونکہ یہ جامع دعائیں ہیں جن میں ساری بری چیزوں سے پناہ مانگی گئی ہے سحر'حسد' شیطان کے شر اور اس کے وسوسہ سے اور اس کے علاوہ دوسری چیزوں سے حفاظت کے لیے معوذتین سے بہتر کوئی نسخہ نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی پر اکتفا کرتے ہیں۔<الشیخ الامام جلال الدین :قرآن سے شفاء مگر کیسے؟، ←ص76.>

حوالہ جات ترمیم