قُرّہ بن اِیاس مُزنی صحابی رسول اور اصحاب صفہ میں شامل ہیں امام ابونعیم اصبہانی نے حضرت قُرہ رضی اللہ عنہ کو اصحابِ صفہ میں سے شمار کیا ہے ۔[1] قُرہ کی کنیت ابومعاویہ ، والد کانام اِیاس، قبیلۂ ’’مزینہ‘‘ سے تعلق رکھتے ہیں ۔ قرہ خود اپنے اسلام لانے کا واقعہ بیان کرتے ہیں : ہم قبیلۂ مزینہ کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے اور ہمارا تہبند لٹک رہا تھا، اسی حال میں ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعتِ اسلام کی اورکافی عرصہ تک پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے ، کھانے میں صرف دو کالی چیزیں ہوا کرتی تھیں ، پھر خود ہی اپنے بیٹے معاویہ کو مخاطب کرکے فرمایا: دوکالی چیزیں کیا ہیں ، جانتے ہو؟ وہ بولے ! نہیں : تو فرمایا: پانی اور کھجور ۔ عام طورسے یہ کھانا اصحاب صفہ کا ہوا کرتاتھا؛ کیونکہ یہ لوگ نادار، فقیر اور مسکین تھے مؤرخِ کبیر امام ابن سعد نے انھیں غزوۂ خندق کے شرکاء صحابۂ کرام میں شمار کیاہے ۔

قرہ بن ایاس
معلومات شخصیت
کنیت ابومعاویہ
والد ایاس
عملی زندگی
پیشہ اصحاب صفہ

قاضئ بصرہ ترمیم

قرہ بعد میں ’’بصرہ‘‘ میں سکونت پزیر ہو گئے اور ’’بصرہ‘‘ کے بڑے ذہین و فطین ماہر قاضی رہے ۔

شہادت ترمیم

معاویہ بن قرہ کا بیان ہے کہ لوگ عبد الرحمن بن عبس کی سرکردگی میں ’’حروریہ‘‘ کے خوارج سے مقابلہ کرنے کے لیے روانہ ہوئے اور حروریہ کی تعداد پانچ سوتھی، گھمسان کی جنگ ہوئی ،میرے والد محترم قرہ شہید کردئے گئے ، میں نے اپنے والد محترم کے قاتل کا تعاقب کیا اور اس پر ایسا زوردار حملہ کیا جس سے وہ بھی مقتول ہو گیا۔ اسی دن امیرِ لشکر عبد الرحمن بن عبس اور ان کے بھائی مسلم بن عبس بھی شہید ہوئے ۔ یہ حادثہ 64ھ ؁میں پیش آیا ۔ قرہ کو کبھی ، ’’اغرّ‘‘ کی جانب منسوب کرکے قرہ بن اغرمزنی بھی کہاجاتاہے ان کے صاحبزادہ ابو معاویہ مشہور محدث ہیں

حوالہ جات ترمیم

  1. حلیۃ الأولیاء: 2/18