قطب شمالی پر پہلا انسانی قدم
فروری 1909 میں امریکی بحریہ کا انجینئر رابرٹ پیرے جزیرہ ایلس میرے کی بندرگاہ کیپ شیریڈان پر لنگر انداز ہوا۔ اپنے ساتھی میتھیو ہینسن اور کچھ اسکیمیو افراد کے ساتھ 480 میل کا سفر طے کر کے قطب شمالی پہنچا ۔ اس بارے میں اس نے اپنی یاداشتوں میں لکھا ‘ بالآخر قطب ! صدیوں کا راز اور میرا 23 سالہ خواب ، جو آج میرا ہے ۔ ‘ جب وہ اپنی مہم سے واپس آیا تو ایک اور امریکی مہم جو فریڈرک اے کک نے دعوی کیا کہ وہ رابرٹ سے پہلے 21 اپریل 1908 کو قطب شمالی سر کر چکا تھا لیکن وہ اپنے اس دعوے کے حق میں کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہ کر سکا۔ رابرٹ کا یہ دعوی کہ وہ قطب شمالی پر پہنچنے والا پہلا شخص تھا اس وقت متنازع ہو گیا جب کچھ لوگوں نے یہ کہا کہ وہ دراصل وہاں سے 121 میل دور تھا اور اسے ہی قطب شمالی سمجھ رہا تھا۔
آج کل قطب شمالی کی سیاحت بذریعہ ہوائی جہاز اور برف توڑ بحری جہاز کے ذریعے معمول کی بات ہے۔ اب تو ایسی سیاحتی کمپنیاں ہیں جو قطب شمالی کے سفر کرواتی ہیں۔ 2007 میں ایک ولندیزی طائفہ عین قطب شمالی پر گیا ان لوگوں نے وہاں زمین کی رفتار کے ساتھ گھومنے کا مظاہرہ کیا اور گھڑی کی سوئیوں کی طرح آہستگی سے حرکت کرتے رہے جس وقت زمین اپنے مدار پر اس کی مخالف سمت میں متحرک تھی ۔
ترجمہ از لسٹورس ڈاٹ کام