قطب (تصوف)
قطب تصوف میں ولی اللّٰہ کا درجہ یا مرتبہ ہے۔ قطب وہ ولی اللّٰہ ہے جس پر دنیا کے انتظام اور نگہبانی کا مدار ہو۔
امام سیوطی نے لکھا ہے کہ حضرت علی کرم وجہہ اللہ کی روایت جو امام احمد نے نقل کی ہے اس کی سند دس طرقوں سے زیادی ملتی ہے۔
علامہ خطیب نے کتاب التاریخ البغداد سے نقل کی ہے کہ نقباء 100 ہوتے ہی اور نجباء 70، ابدال 40 اور 7 اوتاد ہوتے ہیں، قطب زمین میں تین اور قطب الاقطاب یا غوث ایک ہوتا ہے۔ غوث ان سب کا سردار ہوتا ہے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا باطنی جانشین یا خلیفہ ہوتا ہے
‘اللہ سبحانہٗ تعالیٰ قطب کو دنیا کے چاروں کناروں میں پھراتا ہے، جو دنیا کے چار ارکان میں اس طرح پھرتا ہے جس طرح ستارہ آسمان کے کناروں میں پھرتا ہے اور قطب پورے احوال جو غوث ہے۔’’
اقطاب قطب کی جمع ہے.... اور صوفیا کی اصطلاح میں قطب باطنی خلیفہ ہوتا ہے۔ وہ اپنے زمانے کا سردار ہوتا ہے۔ اسے قطب اس بنا پر کہتے ہیں کہ وہ تمام احوال و منازل سلوک طے کر چکا ہوتا ہے۔مخلوق کے تمام مقامات و احوال اس پر گردش کرتے ہیں۔ یہ لفظ لوہے کی اس سلاخ (کِلّی) سے ماخوذ ہے جو چکی کے درمیان ہوتی ہے جس کے گرد چکی کا پاٹ چکر کاٹتا ہے۔........ قطب صوفیا کی اصطلاح میں کامل و اکمل انسان ہوتا ہے جسے مقام فردیت حاصل ہوتا ہے۔مخلوق کے احوال اس پر گردش کرتے ہیں۔
لفظ قطب کے معنی ہیں کہ چکی کی کیلی یعنی وہ لوہے کی میخ جس کے گرد اور جس کے سہارے سے اوپر کا پاٹ گھومتا ہے۔صوفی کہتے ہیں کہ دنیا کے درمیان ایک آدمی ہر زمانے میں ایسا ہوتا ہے کہ اس پر خدا کی ایک خاص نگاہ ہوتی ہے۔گویا وہ خدا کی نگاہ کا محل ہوتا ہے اورسارے جہان کاانتظام اسی آدمی سے ہوتا ہے وہ سب موجودات پر اورعالم سفلی وعلوی کے تمام مخلوقات پر حاکمِ اعلیٰ ہوتا ہے اورسب اولیا ء اللہ اُس کے نیچے ہوتے ہیں اسی کانام قطب العالم ہے اور اسی کو قطب الاقطاب و قطب و کیر و قطب ارشاد قطب مدار بھی کہتے ہیں۔کتاب مجمع السلوک میں لکھا ہے کہ اسی کا نام غوث ہے لیکن دوسری بعض کتابوں میں لکھا ہے کہ غوث اور شخص ہے جو قطب العالم کے نیچے ہوتا ہے۔ مراۃ الا اسرار وغیرہ میں لکھا ہے کہ قطب العالم کے دائیں بائیں دو ولی اللہ مثل وزیر وں کے رہتے ہیں،ان دونوں کا نام غوث ہے یعنی فریاد رس وہ غوث جو قطب العالم کے دہنی طرف رہتا ہے اس کا خطاب عبد الملک ہے اور کام اس کا یہ ہے کہ قطب العالم کے دل پر سے فیض اٹھا کر عالمِ بالا کی موجودات کو پہنچاتا ہے اور وہ غوث جو بائیں طرف رہتا ہے اس کا خطاب عبدالرب ہے کام اس کا یہ ہے کہ قطب العالم کے دل پر سے فیض اٹھا کر عالمِ سفلی یعنی اس جہان کی موجودات کو پہنچاتا ہے اور جب قطب العالم مر جاتا ہے یا اپنے عہدے سے ترقی کرکے قطبِ وحدت ہوجاتا ہے یعنی خدا میں اس کو دوری نہیں رہتی ہے تب اس کا عہدہ خالی ہوتا ہے اور عبد الملک اس کی جگہ میں آجاتا ہے اور عبدالرب عبد الملک کی جگہ میں آجاتا ہے اور عبدالرب کی جگہ کوئی اور ولی ترقی پا کر بھرتی ہوجاتا ہے۔
اور یہ بھی کہتے ہیں کہ قطب العالم کا دل ہمیشہ ایسا ہوتا ہے کہ جیسا کہ سیّدالانبیاء حضرت محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کا قلب مقدس تھا۔یعنی تمام خصلتیں اس کی محمدی خصلتیں ہوتی ہیں۔کتاب لطائف اشرفی 4 میں لکھا ہے کہ اگر غوث اور قطب نہ ہوں تمام جہان زیر زبر ہو جائے پس معلوم ہو گیا کہ یہ لوگ جہان کے سنبھالنے والے ہیں۔