قوارک- گلوؤن پلازمہ (انگریزی: Quark–gluon plasma) ایک مائع کا نام ہے۔فزکس کے موجودہ ماڈلز کی رو سے بگ بینگ کے فوراً بعد یعنی چند مائیکروسیکنڈ کے اندر اندر تمام کائنات ایک مائع سے بھری ہوئی تھی۔ اسی مائع کو قوارک- گلوؤن پلازمہ کہا جاتا ہے۔ اس وقت اس وقت کائنات کا درجہِ حرارت اربوں درجے سینٹی گریڈ تھا اور ایٹم کے مرکزے ابھی وجود میں نہیں آئے تھے- اب سائنس دانون نے لیبارٹری میں قوارک- گلوؤن پلازمہ تیار کر لیا ہے۔اسے امریکا کی دو مختلف یونیورسٹیوں کی ٹیم نے مل کر نیویارک کی Brookhaven Nation Laboratory کے پارٹیکل کولائیڈر میں تیار کیا گیا- اسے تیار کرنے کے لیے سونے کے ایٹمز کو بہت زیادہ رفتار سے ایک دوسرے سے ٹکرایا گیا- اس ٹکراؤ کے نتیجے میں اربوں سینٹی گریڈ کا درجہِ حرارت پیدا ہوا جس کی وجہ سے پروٹانز اور نیوٹرانز اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکے اور قوارکس اور گلوؤنز میں تبدیل ہو گئے جو بنیادی ذرات ہیں اور یہ ذرات ایک مائع کی شکل اختیار کر گئے جس کی viscosity صفر تھی-اس صفر viscosity کی وجہ سے جب اس مائع کے قطرے پھیلتے ہیں تو ان کی شکل وہ نہیں ہوتی جو پانی کے یا کسی اور مائع کے قطروں کے پھیلنے سے بنتی ہے- مثال کے طور پر اگر صرف پروٹانز کو آپس میں ٹکرا کر اس مائع کے قطرے بنائے جائیں تو یہ دائرے کی شکل میں پھیلتے ہیں- اگر پروٹان-نیوٹران کے جوڑوں کو (یعنی deuterons ) آپس میں ٹکرا کر اس مائع کے قطرے بنائے جائیں تو یہ بیضوی صورت میں پھیلتے ہیں جبکہ اگر ہیلیم-3 کے مرکزوں کو آپس میں ٹکرایا جائے تو یہ تکون کی شکل اختیار کر لیتے ہیں- اس طرح اس مائع کی خصوصیات عین وہی پائی گئی ہیں جن کی پیش گوئی فزکس کے نظریات کرتے ہیں[1]۔


مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم