لمارکیزم
لمارکیزم یا لمارکیت ، ایک مفروضہ ہے جو دنیا میں جانداروں کے ارتقا کے لیے استعمال ہونے والے چند مفروضی نظریات میں سے ایک ہے۔ اس کے بنیادی دو پہلو ہیں پہلا استعمال اور نہ استعمال اور دوسرا نرم وراثت۔
استعمال اور نہ استعمال
ترمیماستعمال اور نہ استعمال سے مراد یہ ہے کہ لمارک کے مطابق جب جانور اعضاء میں سے کسی ایک عضو کا بہت استعمال کرتے ہیں تو وہ مضبوط ہوتا رہتا ہے اور غلبہ حاصل کرتا ہے مثال کے طور پر اس نظریے کے مطابق ہزاروں سال پہلے زرافے کا گردن بالکل گائے بھینس اور دیگر قریبی رشتہ داروں جیسا چھوٹا ہوتا تھا،پھر جب چھوٹے چھوٹے پودے کم ہونے لگے تو زرافے خوراک حاصل کرنے کے لیے گردن اوپر درختوں کی طرف کرنے کی کوشش کرتے رہیں یہاں تک کہ اوپر کی طرف گردن کر کے درختوں کی پتے کھانے کی کوشش کی وجہ سے ان کی گردن کی لمبائی میں اضافہ ہوتا ہے رہا اور گردن اتنی لمبی ہو گئی جتنی آج کل کے زرافوں کی نسل ہے۔ یہ سب اس خاص عضو (گردن) کے یادہ استعمال کی وجہ سے ہوا۔ اس نظریہ کا دوسرا نکتہ استعمال نہ کرنا ہے، یعنی جو جاندار کسی خاص عضو کا استعمال نہیں کرتے وہ اعضاء کمزور سے کمزور تر ہوتے ہیں یہاں تک کہ غائب ہوجاتے ہیں، اس کی مثال ساپ ہے جو ارتقائی طور پر چپکلیوں کے قریبی رشتہ دار ہے، اس کے پہلے پاؤں ہوتے تھے لیکن جب ماحول میں تبدیلیاں اور خطرات پیدا ہونے لگے تو یہ غاروں میں رینگنے لگے ، رینگنے کی وجہ سے ان کا پاؤں پر چلنا کم ہو گیا اور یوں پاؤں کا استعمال کم ہونے لگا، دھیرے دھیرے ان کے پاؤں ختم ہونے لگے اور ہزاروں سال بعد سانپ موجودہ شکل میں ارتقا کرگئے۔
نرم وراثت
ترمیماس نظریے کے مطابق جو خصوصیات کسی جانداروں نے حاصل کیے ہیں جیسے زرافے کی لمبی گردن کا حصول، سانپ کے پاؤں کا غائب ہونا، وغیرہ وہ سب خصوصیات وراثت (inheritance) کی شکل میں عمل تولید کے ذریعے اگلی نسل میں منتقل کی جاتی ہے،
جدید سائنس اور لمارکیم
ترمیمجدید سائنس اس نظریے سے متفق نہیں۔ جدید سائنس کی مطابق تمام تر خصوصیات اگلی نسل تک ڈی این اے کے ذریعے پہنچتی ہے ، زندگی میں حاصل شدہ کسی قسم کے چیزوں کا انتقال اگلے نسل میں نہیں ہوتا مثال کے طور پر اگر ایک شخص زندگی لنگڑا ہو گیا ہے تو اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ اس کی اولاد میں سے بھی لنگڑا پیدا ہو گا کیوں لنگڑا پن اس کے ڈی این اے میں نہیں بلکہ یہ حالت اس کی یز کی دوران ہوئی ہے، مگر جب ڈی این اے میں کوئی تبدیلی ہو گی تو وہ اگلی نسل تک منتقل ہو سکتی ہے ۔ البتہ اگر کوئی چیز نسلی ہے اور نسل در نسل ڈی این اے کے واسطے پہنچ رہی ہیں تو وہ اگلی نسل میں بھی ڈی این اے کے ذریعے سے منتقل ہونگیں۔لہذا جدید سائنس لمارک کے نظریے کو نہیں مانتا۔