بلوچستان کا ایک قبیلہ یہ لوگ پورے علاقہ میں پھیلے ہوئے ہیں اور ان میں سے کئی ہر قبیلہ اور قبائلی گروہ سے منسلک ہیں۔ یہ سرمسٹاری بھی کہلاتے ہیں، کیوں کہ یہ سرمست کو اپنا مورث بتاتے ہیں۔ جو ان کے مطابق احمد زئی براہویوں کے مورث کا بھائی تھا۔ لیکن دیگر قبائلی ان کے دعویٰ کو بالکل لغو قرار دیتے ہیں۔ لوہڑی دستکار ہیں، جیسے ترکھان، لوہار اور سنار یا مسیقار اور گائک ہیں۔ جو سرکردہ قبائلی خاندانوں میں شادی و مرگ پر منظوم قصے گاتے ہیں اور ان مہمان خانوں میں ضروری خدمات بجا لاتے ہیں۔ وہ اپنے مربی قبیلوں اور طایفوں کی خصوصی حفاظت میں ہیں اور اپنی مراعات و حقوق کے معاملے میں بہت حساس ہیں۔

جو لوہڑی آباد نہیں بلکہ خانہ بدوش ہیں، مذکور بالا پیشوں کے علاوہ بازی گری بھی کرتے ہیں اور ان کی عورتیں ہاتھ دیکھنے اور قسمت کا حال بنانے میں ماہر سمجھی جاتی ہیں۔ لوہڑی غنڈے اور آوارہ بھی سمجھے جاتے ہیں اور ان کی چھوٹی چھوٹی چوریاں ضرالمثل ہیں۔

کسی لوہڑی سے پوچھا جائے کہ وہ کون ہے؟ تو وہ خود کو لوہڑی نہیں کہے گا، بلکہ بتائے گا کہ وہ سرمستاری۔ یہ ایک ایسا جواب ہے جو سب لوہڑیوں نے اپنا لیا ہے یا ایک استاد۔ آخر الذکر نام دستکاروں یا ٹھٹھیروں کے پیشے کے لے ے استعمال ہوتا ہے اور سب لوہڑی اپنی میں منہک رہتے ہیں۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. بلوچستان گزیٹیر ترجمہ انور رومان، 1988 ناشر گوشہ ادب، کوئٹہ

لعنت ہو اس پر جس نے سرمست بلوچ کو لوڑی لکھا اگر یہ نہ ہوتے تو تیر تلوار کون بناتے