مؤتفکات
مؤتفکات (الٹی ہوئی بستیاں) وہ بستیاں جن کو ان کے رہنے والوں سمیت پلٹ دیا، یہ قوم لوط علیہ السلام کے اجڑے ہوئے، برباد شدہ شہ رہیں،
الٹی ہوئی بستیاں
ترمیممئوتفکۃ کے لغوی معنی اوندھی ہونے والی بستیاں، یہ چند بستیاں متصل متصل تھیں ان کا مرکزی مقام سدوم یا سندوم تھا، یہی وہی مقام ہے جہاں اس وقت بحرمیت واقع ہے، ان بستی والوں کی طرف حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے بھتیجے حضرت لوط (علیہ السلام) کو مبعوث فرمایا تھا، نافرمانی اور بے حیائی کے اعمال کی سزا میں ان بستیوں کو حضرت جبرئیل نے الٹ دیا تھا اور اوپر سے ان کے اوپر پتھروں کی بارش کردی تھی۔[1]
قرآن میں ذکر
ترمیمقرآن میں اس کا ذکر تین مقامات پر آیا
أَلَمْ يَأْتِهِمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَقَوْمِ إِبْرَاهِيمَ وِأَصْحَابِ مَدْيَنَ وَالْمُؤْتَفِكَاتِ أَتَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانَ اللّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَـكِن كَانُواْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
وَالْمُؤْتَفِكَةَ أَهْوَى
وَجَاء فِرْعَوْنُ وَمَن قَبْلَهُ وَالْمُؤْتَفِكَاتُ بِالْخَاطِئَةِ
برباد کرنے والی ہوائیں
ترمیمبعض اہل علم کا گمان یہ ہے کہ موتفکات سے مراد وہ ہَوائیں ہیں جو زمین کو بالکل تل پٹ کردیتی ہیں۔ قوم لوط پر بھی اللہ تعالیٰ نے غبار انگیز ہوا بھیجی جو تند ہو کر بالآخر حاصب یعنی کنکر پتھر برسانی والی طوفانی ہوا بن گئی۔ اس سے اول تو ان کے اوپر کنکروں اور پتھروں کی بارش ہوئی، پھر اس نے اس قدر شدت اختیار کرلی کہ اس کے زور سے ان کے مکانات بھی الٹ گئے۔ عذاب کی شدت کے اظہار کے لیے ان دونوں آراء میں کوئی اختلاف نہیں۔ کہنا صرف یہ ہے کہ قوم لوط پر ایسا ہولناک عذاب آیا جس نے ان کی بستیاں الٹ ڈالیں۔ اور پھر یہ ہوا کہ ان بستیوں کے اوپر وہ چیز چھا گئی اور اس نے انھیں ڈھانک دیا جو چیز چھا گئی۔ عربی اسلوب میں یہ انتہائی غیظ و غضب کی علامت بھی ہے اور عذاب کی شدت کی بھی۔ اور اگر اسے امرواقع کا بیان سمجھا جائے تو پھر اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ان پر بحرمردار کا پانی پھیل گیا۔ اور آج بھی وہ بستیاں ماہرینِ ارض کے خیال کے مطابق اس پانی کے نیچے مدفون ہیں۔ اور اس پانی نے اس طرح ان بستیوں کو ڈھانک لیا کہ ان کا نشان تک نظر نہیں آتا۔[2]
پانچ بستیاں
ترمیمطبری نے محمد بن کعب قرظی سے یہ نقل کیا ہے : وہ پانچ بستیاں تھیں صبعہ، صعرہ، عمرہ، دوما اور سدوم سب سے بڑی بستی تھی۔[3]