ماسک کی تاریخ
مـــاســـکMask انگریزی زبان کا لفظ ہے۔اردو زبان میں اس کی کوئی تاریخ نہیں۔البتہ علاقائی زبانوں میں اس کے مختلف نام ہیں۔ان میں "چھکلی یا چھکا"بھی ہے۔دیسی زبان میں اسے چھکا ماراخا کہا جاتا ہے۔
چھکا ماراخا: لیپہ ویلی کی ہندکو بولی میں اس کو " چھابو" کہتے ہیں اور بعض لوگ اس کو چِھکی بھی کہتے ہیں ۔ یہ نام گوجری زبان سے ماخذ ہیں۔اس کی ایجاد مورخ کے مطابق گجر ہیں۔گجر کوئی قوم یا قبیلہ نہیں جیسا کہ بہت سے افراد کو غلط فہمی ہے یہ "گاؤ چر"لفظ تھا جو بدل بدل کر "گجر"بن گیا ہے۔یہ مال مویشی پالنے والوں کے لیے استعمال ہوتا تھا،خصوصا گائے چرانے والے۔
ماسک یا چھکلی کا استعمال گجروں نے شروع کیامگر دنیا پر اس کی اہمیت اب عیاں ہوئی ہے۔
اس کا سب سے پہلا استعمال کٹے(بھینس کے بچے) پہ کیا گیا۔دوسرا استعمال جاٹ نے باجرے اور گندم کی" گاہی"پہ اپنے بیلوں پہ کیا۔ مزید یہ کہ آس کا استعمال ہر اُس جانور پر کیا جاتا ہے جسے دودھ پینے یا فصل وغیرہ کھانے سے روکنا مقصود ہو۔
اب ساری دنیا کے انسانوں پہ کیا جا رہا ہے جس کا تجربہ کامیاب رہا۔
اب یہ دنیا بھر میں قانون کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔
اگر آپ اس پر مزید تحقیق کریں تو معلوم ہوگا کہ ماسک (انگریزی: Mask) یا مکھوٹا ایک ایسی شے ہے جس سے چہرے کو ڈھانکا جا سکتا ہے۔ اس کا مقصد حفاظت، بھیس بدلنا یا تفریح ہو سکتا ہے۔ ماسک پہننے کا رواج قدیم زمانے سے رسم و رواج اور مظاہری فنون اور تفریح کے لیے ہوتا آیا ہے۔میڈیکل کے شعبہ میں بھی اس کا استحمال بھی ہوتا آیا ہے۔لفظ MASKفرانس کے لفظ masque سے 1530 میں سامنے آیا۔اس کا ایک استحمال بھیس بدلنا بھی ہے جو مسخرے پہنتے تھے تو عربی زبان میں انھیں "مسخرہ"(maskera) کہتے ہیں۔ اس کے پہلے چار حروف( M,A,S,K) کو لے کر ماسک بن جاتا ہے۔
عام خیال یہ ہے کہ ماسک کا مختلف مقاصد کے لیے صدیوں سے استحمال ہو رہا ہے،اس کی ساخت اور مٹیریل کے لحاظ سے بے شمار اقسام ہیں۔ دستیاب معلومات کے مطابق ماضی قریب میں ماسک 1910 میں ایک چینی باشندہ وُو لین تیہ(Wu Lien-teh) کی ایجاد ہے۔
شکریہ بحوالہ لیپہ ویلی مقامی افرادس اور وکی پیڈیا انگریزی حصہ۔