مالِ فے :وہ مال جو مسلمانوں کو کافروں سے لڑائی کے بغیر حاصل ہو جائے چاہے انھیں جلا وطن کر کے حاصل ہو یا صلح کے ساتھ،مالِ فے کہلاتاہے [1] کفارسے لڑائی کے بعد جومال لیا جاتاہے جیسے خراج اور جزیہ وغیرہ اسے مال فئے کہتے ہیں۔[2]

مال فے اور اس کا حکم

ترمیم

مال فے اسلامی مالیات میں ایک مستقل اصطلاح ہے جس سے وہ مال مراد ہوا کرتا ہے جو دشمن سے بغیر جنگ کے حاصل ہوا ہو۔ ’ فے ‘ کے معنی لوٹانے کے ہیں یعنی اللہ تعالیٰ اس مال کو غاصبوں سے لے کر اس کے حقیقی حق داروں کو لوٹا دیتا ہے۔ فوجیوں کو مال غنیمت سے جو حصہ دیا جاتا تھا اس کی وجہ یہ تھی کہ انھیں اپنے ذاتی اصلٰحہ، گھوڑے اور اونٹ جنگ میں استعمال کرنے پڑتے تھے یہاں تک کہ اپنا زادراہ بھی ساتھ رکھنا ہوتا تھا۔ اب صورت حال بالکل تبدیل ہو گئی ہے اس وجہ سے اس زمانے میں دشمن سے جو کچھ حاصل ہوگا اس کی حیثیت فے کی ہوگی، خواہ جنگ سے حاصل ہو یا صلح سے ،[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. التعریفات،ص120
  2. بہارشریت،ج2 ،حصہ9،ص434
  3. تفسیر تدبر القرآن امین احسن اصلاحی