مان ، قبیلہ
مان ایک وسیع پیمانے پر پھیلا ہوا جٹ قبیلہ جسے عموما اصلی جٹ کہتے ہیں۔
اسی طرح بھلر اور ہیر قبیلہ کو بھی اصلی جٹ کہتے ہیں۔ مان بھی راجپوت ماخذ کا دعوی کرتے ہیں۔ چنانچہ مان، دلال اور دیسوال جٹوں کا کہنا ہے کہ ان کا جد امجد روہتک میں سلنتھا کا دھن راؤ تھا جس نے ایک بڑ گو جر عورت سے شادی کی۔ اس لیے یہ تینوں قبائل آپس میں شادیاں نہیں کرتے۔ لیکن مان یہ بھی دعوی کرتے ہیں کہ ان کا جد امجد گڑھ غزنی کا ایک پنوار راجپوت تھا۔ جو بھٹنڈہ کے مشہور بنی پال کے دور میں پٹیالہ آ کر آباد ہوا۔ایک اور روایت انھیں بنی پال کی نسل سے بتاتی ہے۔ وہ اسے بنے پال کہتے ہیں۔ وہ غزنی کا آخری حکمران تھا اور ایک فوجی مہم لے کر انڈیا آیا، بھٹنڈہ کی بنیادرکھی، بھٹیوں کو باہر نکالا اور مان و دیگر قبائل کا مورث اعلیٰ بنا۔ بهندر خان ایک مشہور مان تھا اور اس کے بیٹے مرزا خان نے ایک شہنشاہ سے یہ لقب وصول کیا تھا۔ اسی شہنشاہ نے ایک اور مان کو شاہ کا خطاب بھی دیا۔ مانوں کی مان شاہیا مہین اس کی اولادوں پر مشتمل ہے۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ مان کے 12 بیٹوں میں سے ایک سندھو بھی تھا۔ ہوشیار پور میں مان کے بارہ گاؤں ہیں۔ بتایا جا تا ہے کہ سیالکوٹ میں کوئی دیوکسی مان کے ساتھ باہمی شادی نہیں کرے گا کیونکہ روایت کے مطابق ان کے جد امجد نے انھیں مان کے ساتھ کوئی بھی تعلق رکھنے سے منع کیا تھا۔ مان قبیلے کے ٹھا کر راجپوت اب بھی جے پور میں ملتے ہیں۔ متعدد خاندانوں کا تعلق اس قبیلے سے ہے۔مولانا خادم حسین مان سر لیپل گریفن کی کتاب دی چیفس آف پنجاب کے صفحات 183-177 اور 314-307 کے حوالے سے لکھتے ہیں: پنجاب میں ایک معروف روایت سارے مان قبیلے کو بہادر اور اصلی قرار دیتی ہے۔ ان کا آبائی گھر شمالی مالوہ میں ہے، یعنی بھلر کے آبائی وطن کے مشرق میں۔ وہلاہورکے مشرق میں پنجاب کے ہر ضلع وریاست، خصوصا شمالی اضلاع میں اور ستلج کے ساتھ ساتھ ملے۔ اس حقیقت کے پیش نظر جالندھر وکرنال کے مان سلسلہ نسب بھٹنڈہ کے نواح سے جوڑتے ہیں ممکن ہے قبیلے کا اصل وطن وہیں سے ہو[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ذاتوں کا انسائیکلوپیڈیا، صفحہ 397، ای ڈی میکلیگن، ایچ اے روز ترجمہ: یاسر جواد، ناشر بک ہوم لاہور پاکستان