ماچھی
تاریخ
تمام ماچھی عرب سے تعلق رکھتے ہیں یہ محمد بن قاسم کی ساتھ ہندوستاں آئے تھے [حوالہ درکار] اور و وہاں یہ سلطنت عرب میں صحراؤں میں مسافروں اور تاجروں کے لیے بنائے گئے صحرا مسافر خانوں کے گورنر ہوتے تھے اور سرحدی علاقوں کی حفاظت کا فریضہ بھی سر انجام دیتے تھے ان کے قبائل پورے عرب میں آباد تھے [حوالہ درکار] اور عرب نسل تھے تاریخ میں ان کا تعلق دائی حلیمہ سعدیہ اور حضرت علی کے ایک آزاد کردہ غلام ابن قمر سے بتایا گیا ہے [حوالہ درکار]
ہندستان میں آمد
محمد بن قاسم کے ساتھ یہ قبیلہ 712 ہندوستان میں آیا جو لشکر کا جنگجو حصہ میں شاملِ تھا فتح کے بعد اس قبیلہ کے کچھ لوگ سندھ میں ہی آباد ہوگے اور یہاں بھی اپنے روایتی کام سے منسلک ہو گئے اور آنے جانے تجارتی اور مسافروں قافلوں کو پانی پلانے کا کام شروع کر دیا یہاں پر ان کا جو خاندان آباد ہوا وہ تمام سولنگی کی اولاد تھے [حوالہ درکار] اس لیے تمام ماچھی سولنگی ہیں سولنگی کو عرب زبان میں سولا نجی کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ سولنگی عرب کا ایک قدیم قبیلہ تھا شروع شروع میں یہ سولنگی ہی مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ماچھی مشہور ہوئے کیونکہ قدیم سندھی اور ہندی زبان میں ماچھی پانی پلانے والے کو کہتے تھے بعد میں یہ لوگ یہاں سے نقل مکانی کر کی پنجاب کی کئی اضلاع اور گجرات کی ریاست میں بہت بڑی تعداد میں آباد ہوئے۔
اسٹیٹ آف ما چھکہ
اسٹیٹ آف ما چھکہ [حوالہ درکار] سندھ پنجاب سرحد پر واقع ایک علاقہ ہے جو پہلے سندھ اور اب پنجاب کے حدود میں آتا ہے جہاں سولنگی ماچھی وڈیروں کا راج ہے یہ وہی جگہ ہے جہاں یہ سب سے پہلے آبادی ہوئے تھے اور یہ سولنگی ماچھی کا گڑھ ہے۔یہاں کے ماچھی اپنے نام کی ساتھ سردار یہ مہر لگتے ہے اور بہت طاقت ور ہیں
اس کے علاوہ سولنگی یاماچھی پورے پنجاب میں آباد ہیں خاص طور پر جھنگ ،بہاولپور ،راجن پور، ملتان میں ان کی کافی تعداد پائی جاتی ہے۔تاریخ میں آتا ہے کہ سولنگی کھوکھروں ،ڈھڈھیوں ، ملکوں کے بھی آبا و اجداد ہے۔اس لیے زیادہ تر ماچھی خود کو کھوکھر ڈھڈھی اور یا ملک کہتے ہے مگر یہ تیلی ملک نہیں بلکہ سولنگی ہیں اور اور ان کی آپس میں رشتے داریاں بھی کرتے ہیں اور بہت اچھے تعلقات بھی پی جاتے ہیں ۔ ان کا شجره نسب حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے حضرت سام علیہ السلام سے جا ملتا ہے [حوالہ درکار]