ماڑھا
ماڑھا قوم کے بارے میں مختلف آرا پاٸی جاتی ہیں ایک تو یہ آرا ہے کہ امیر حمزہ ایک بہت بڑا پہلوان تھا جو نواب صادق کا شاہی پہلوان تھا ایک دفعہ امیر حمزہ کو ایک دیو جیسے پہلوان سے لڑایا گیا جو اس دور کا بہت بڑا طاقتور پہلوان مانا جاتا تھا اس کو امیر حمزہ نے چاروں شانے چت کر دیا بادشاہ صادق کی والدہ اوپر محل سے کشتی دیکھ رہی تھی اور انھوں نے اپنا دوپٹہ اوپر سے امیر حمزہ کے اوپر ڈال دیا جس کا مطلب تھا کہ انھوں نے امیر حمزہ کو اپنا بیٹامان لیا ہے اس کے بعد بادشاہ نے امیر حمزہ کو کہا کھہ یہ گھوڑی لو اور صبح سے شام تک جتنے رقبے کے گرد کوٸی نشانی لگالو گے وہ زمین تمھاری ہوگی امیر حمزہ نے دریائے سندھ تک سَر(ایک خود رو گھاس) کے باندھ دیا اور وہی سے ماڑھا خاندان شروع ہوا لیکن اس میں حقیقت نظر نہیں آتی کچھ چیزیں ایسی ہیں جس میں صداقت نظر آتی ہے جیسے اسی علاقے میں ضلع مظفر گڑھ اور بہاولپور میں زیادہ رقبہ ماڑھا قوم کا ہی تھا مظفر گڑھ میں بھی بہت زیادہ رقبہ ماڑھا قوم کا ہے اور اب بھی مربعوں کے حساب سے زمینوں کے مالک ہیں
دوسری روایت میں بھی سچاٸی نظر آتی ہے کیونکہ حضرت خواجہ غلام فرید کا ننھیال کا تعلق ماڑھا قوم سے ہے سعیدشخ کی کتاب فرید دروازہ 2020 میں تحقیق سے یہ بات لکھی گٸی ہے کہ خواجہ غلام فرید کے ننھیال کا شجرہ چھتیسویں پشت میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ سے ملتاہے
یہ بھی بات توجہ طلب ہے کہ پہلی روایت میں بھی کہیں حد تک سچاٸی کا پہلو نظر آتا ہے کہ ماڑھا قوم میں بہت سے پہلوان پیدا ہوئے ہیں اور پہلوانی میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ خود بھی بہت بڑے پہلوان تھے اور اس دور کا بہت بڑا میلہ عکاظ میں کشتی لڑتے تھے
ضلع مظفر گڑھ اور بہاولپور میں اب بھی جگہ جگہ پاکتان کے سب سے بڑے میلے اور دنگل منعقد کیے جاتے ہیں جس میں پاکستان اور دوسرے ملکوں سے بڑے نامی گرامی پہلوان کشتی لڑنے آتے ہیں