ماہ طلعت زاہدی
اردو کی ممتاز شاعرہ اور نقاد
خاندانی پس منظر
ترمیممحترمہ ماہ طلعت زاہدی کا تعلق ایک ایسے گھرانے سے تھا جہاں انھیں بچپن سے ہی کاغذ قلم کی وابستگی میسر آئی ان کے والد ڈاکٹر مقصود زاہدی خاکہ نگار ،شاعر ، یاد نگار ، افسانہ نگاراور نقاد کی حیثیت سے اردوادب میں معتبر مقام رکھتے ہیں ۔ ترقی پسند تحریک کے ساتھ ڈاکٹرصاحب کی وابستگی غیر مشروط تھی۔ماہ طلعت زاہدی کے بھائی ڈاکٹر انور زاہدی بھی شاعری ،افسانے اورتراجم کے حوالے سے اردوادب کا معتبر حوالہ ہیں۔
ولادت
ترمیمابتدائی زندگی
ترمیمان کی ایک علمی ادبی ماحول میں پرورش ہوئی .ماہ طلعت نے 1967ء میں گورنمنٹ گرلز اسکول نواں شہر سے میٹرک کیا۔گرلز ڈگری کالج کچہری روڈ ملتان سے 1969میں ایف اے اور 1972ء میں بی اے کاامتحان پاس کیا۔1977ء میں ایمرسن کالج بوسن روڈ سے ایم اے اردو کیا۔
عملی زندگی
ترمیمماہ طلعت زاہدی زمانہ طالب علمی سے شعر کہہ رہی ہیں۔ادبی محافل اورمشاعروں میں ان کی شرکت نہ ہونے کے براب رہے لیکن انھوں نے مشاعروں میں شرکت کیے بغیر بہت با وقار اندازمیں ادبی حلقوں سے اپنی صلاحیتوں کا اعتراف کرایا اورناقدین ادب سے بھرپور داد وصول کی۔
شادی
ترمیم2000ء میں نامور ماہر تعلیم نقاد اورمحقق ڈاکٹر اسد اریب ان کے رفیق حیات بنے جس کے بعد ماہ طلعت زاہدی کی کتابوں کی اشاعت بھی شروع ہوئی ۔
تصانیف
ترمیماب تک ان کی نظموں کے دو، غزلیات اورسہ حرفیوں کا ایک ایک مجموعہ شائع ہو چکا ہے جبکہ سفرنامہ انگلستان ،تاب نظارہ نہیں کے نام سے منظرعام پرآیا تھا۔راجا بھرتری ہری ، رابندرناتھ ٹیگور ،عمرخیام ، واحد بشیر ،کبیرداس ،میرابائی کے بارے میں مضامین پرمشتمل ان کی ایک اورکتاب بھی اشاعت کی منتظ رہے ۔ ماہ طلعت زاہدی کی مطبوعہ کتابوں میں روپ ہزار ، شاخ غزل ، میں کیسے مسکراتی ہوں ، تین مصرعوں کاجہاں اورتاب نظارہ نہیں شامل ہیں۔