مبہم الاصل دستاویز
مبہم الاصل دستاویزات (انگریزی:Apocryphal chronicles) ان تاریخی تصانیف کو کہا جاتا ہے جن کے مواد کی صحت مشکوک ہو اور اس میں سچ یا جھوٹ کی تمیز ممکن نہ ہو۔ یہ کامل اعتماد نہیں ہوتا کہ درج معلومات سچ ہے یا محظ پروپیگنڈا۔ لکھے گئے احوال کی کوئی متدلل اور حتمی تصدیق اور نہ تکذیب کی جا سکے اور نہ اس کے مصنف کے متعلق مصدقہ و متفقہ علم ہو۔ عوام میں ایک کثیر تعداد اپنے دلائل کے مطابق دستاویز کو حقیقت پر مبنی قرار دیتی ہو جس میں محققین و اکابر بھی شامل ہیں جبکہ دوسرے اس کے وضع یعنی منگھڑت ہونے کے قائل ہوں۔ لہاذا دستاویزات کی حقیقت ہمیشہ مشکوک و متنازع رہے۔ یہی خصوصیات اس صنف کو فکشن اور ناول سے ممتاز کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر: "ہمفرے کے اعترافات" برصغیر میں کافی مقبول کتاب ہے جبکہ "Protocols of the learned elders of Zion" مغرب میں زیادہ معروف ہے اور یہ دونوں مبہم الاصل دستاویز ہیں۔
ایک مبہم الاصل دستاویز کی بیان کردہ عجیب نوعیت کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ "شاید کوئی مخصوص شخص اسے اس نیت سے لکھتا ہے کہ درج شدہ خفیہ مواد فقط اس کے مقصود ( کسی خاص گروہ یا طبقے) تک ہی محدود رہے گا یا رہنا چاہیے" لیکن ایسا ہو نہیں پاتا، پھر وہ تصنیف منظر عام پر آکر مشکوک بنا دی جاتی ہے کیوں کہ اب مصنف کا مقصود گروہ اسے جھٹلانے اور لوگوں سے چھپانے کی کوشش کرنے لگتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر و بیشتر یہ مبہم الاصل دستاویزات معلوماتی سے زیادہ "پر اسرار" حیثیت کے حامل ہوتے ہیں۔
جبکہ دوسری جماعت کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ اپنے مفادات کی خاطر ایسی تصانیف لکھ کر انھیں تاریخی رنگ دیتے ہیں اور اس سے ان کا مقصد کسی خاص مذہبی یا نسلی گروہ کے خلاف منفی پروپیگنڈا کرنا ہوتا ہے۔ واللہ تعالی اعلم و رسولہ اعلم (صلی اللہ علیہ و آلہ و اصحابہ وسلم)