متو
اس مضمون یا قطعے کو قیس عبدالراشد میں ضم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ |
متی (متو) افغانوں کے شجرہ نسب میں ہے کہ بٹن بن قیس کی لڑکی جس کا نام متی تھا، اس کی شادی شاہ حسین غوری سے ہوئی تھی۔[1] شاہ حسین غوری تاریخ سے ماخذ نہیں ہے۔ مگر نعمت اللہ ہراتی اور بعد کی کتب میں پٹھان افغان مورخین نے اپنی کتب میں اس کا ذکر کیا ہے۔ یہ قبائلی روایات ہیں۔ جب کہ غور کے علاقے میں چوتھی صدی ہجری کے آخر میں اسلام آیا ہے، لہذا یہ موضوع اور سماع پر موقوف ہیں۔ (دیکھے غوری) یہاں سوال اٹھایا جاتا ہے کہ متو کون ہے جسے افغانوں نے اپنے شجرے نسب میں داخل کیا ہے۔ غالب مکان یہی ہے کہ اس کلمہ کی ابتدائی شکل ہند آریائی کلمہ متر تھی۔ جس کے معنی دوست ساتھی عزیز کے ہیں۔ گویا یہ اقوام جو ان کے ساتھ رہتی تھیں اور ان کے دکھ و سکھ کی شریک تھیں اس لیے یہ متر کہلاتی تھیں۔ جب مسلمانوں کی آمد ہوئی اور اس علاقے میں اسلام پھیلا تو یہ کلمہ امتعدد زمانہ سے متی یا متو ہو گیا اور جب شجرہ نسب کی تشکیل ہوئی تو اسے پٹن کی لڑکی فرض کر لیا گیا اور فرضی شاہ حسین غوری کو اس کا شوہر بتایا گیا۔ ان کے علم مطابق وہ قبائیل جن سے ان کا نسلی تعلق نہیں تھا وہ اس کی اولاد بنادی گئیں۔ افغانوں کے بہت سے قبائیل کے ناموں یہ کلمہ آتا ہے جس سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ نعمت اللہ ہراتی، مخزن افغانی۔433۔ 439