محمد بن ابی شیبہ
حضرت محمد بن ابی شیبہؒ کا شمار تبع تابعین میں ہوتا ہے۔
حضرت محمد بن ابی شیبہؒ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
درستی - ترمیم |
نام ونسب
ترمیمنام محمد اوروالد کا اسمِ گرامی ابراہیم تھا،پورانسب نامہ یہ ہے: محمد بن ابی شیبہ،ابراہیم بن عثمان بن خواستی [1]
ولادت ، خاندان اوروطن
ترمیم105ھ میں پیدا ہوئے اصلاً واسطی تھے؛ لیکن بعد میں ان کا خاندان کوفہ میں آباد ہو گیا،قبیلہ بنو عبس کے غلام تھے،اسی وجہ سے کوفی اورعبسی مشہور ہوئے [2] علمی حیثیت سے یہ خاندان:"ایں خانہ ہمہ آفتاب است"کا مصداق تھا؛چنانچہ ان کے پدر بزرگوار ابی شیبہ ابراہیم علم وفصل میں بلند مقام رکھتے تھے،ابوجعفر منصور کے عہدِ حکومت میں کامل تئیس 23 سال تک واسط کے منصب قضا کی زینت بنے رہے،ان کے صاحبزادگان عبد اللہ،عثمان اورقاسم کا شمار منتخب روز گار علما میں ہوتا ہے،ان میں عبد اللہ وہی ابوبکر بن ابی شیبہ ہیں،جن کی مرتب کی ہوئی "تصنیف" کو دنیائے علم میں لازوال شہرت نصیب ہوئی۔
شیوخ
ترمیمانھوں نے تحصیلِ علم کے لیے اسماعیل بن ابی خالد،سلیمان بن مہران الاعمش محمد ابن عمرو بن علقمہ،عبدالحمیدبن جعفر،ابی خلدہ خالد بن دینار،مسلمہ بن سعید اورامام شعبہ کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیا۔
تلامذہ
ترمیمان کے صاحبزادگان ابوبکر عبد اللہ،عثمان اورقاسم کے علاوہ یزید بن ہارون،عثمان بن محمد اورسعید بن سلیمان الواسطی کے نام ان سے مستفیض ہونے والوں میں ملتے ہیں۔ [3]
ثقاہت
ترمیمان کی ثقاہت پر علما کا اتفاق ہے،یحییٰ بن معین کہتے ہیں کہ میں نے ان سے بغداد میں شرفِ نیاز حاصل کیا تھا، نہایت ثقہ بزرگ تھے، لیکن افسوس ہے کہ اس لقا کے باوجود میں ان سے کسی روایت کی کتابت نہ کرسکا،[4]ابن معین ہی کا دوسرا بیان ہے کہ "کان ثقۃً مامونا" [5]
قضاء
ترمیماپنے تبحر علمی کی بنا پر ملک فارس کے بعض شہروں میں عدل وقضا کے منصب پر بھی مامور ہوئے،یہاں تک کہ وطن سے دور فارس میں ہی تاحیات مقیم رہے اوراسی خاک کا پیوند بنے۔
حلیہ
ترمیمنہایت حسین وخوبرو تھے،ابن معین بیان کرتے ہیں کہ جب میں ان سے بغداد میں ملا تو اس وقت جوان رعنا تھے۔ [6]
وفات
ترمیمان کے لڑکے قاسم کے بیان کے مطابق 182 ھ میں بعمر 77 سال انتقال ہوا۔ [7]