محمد زفزاف
محمد زفزاف Mohamed Zafzaf کا تعلق مراکش سے ہے، آپ 1945 ء کو سوق الاربعاء الغرب میں پیدا ہوئے، رباط یونیورسٹی سے فلسفہ میں تعلیم پائی۔ انھوں نے اپنے کیریئر کا آغاز کاسابلانکا Casablanca کے ایک ہائی اسکول میں بطور مدرس کیا۔ زفزاف کو مراکش میں افسانہ نویسی میں استاد کا درجہ حاصل ہے۔ مراکش سے باہر عرب دنیا میں بھی اسے ان کے ادبی کام کی بدولت بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ انھوں نے بہت سے ناول، ڈرامے اور تنقیدی مضامین لکھے۔ اپنے ہم عصر دیگر لکھاریوں کی طرح زفزاف کی تخلیقات میں بھی معاشرے کے پسماندہ طبقات کے مسائل زیر۔ بحث آئے ہیں۔ ان کا تخلیق کردہ ادب سماجی سچائیوں پر مبنی ہے۔ انھوں نے اپنی تحریروں میں ان لوگوں کو زبان دینے کی کوشش کی ہے جو اپنامدعا بیان کرنے سے قاصر ہیں۔ محمد زفزاف نے طویل علالت کے بعد 2001ء میں وفات پائی۔
کہانیاں
ترمیم- زفزاف کی کہانیوں کے مشہور مجموعے یہ ہیں:
- حوار في ليل متأخر(رات کے پچھلے پہر کا مکالمہ) (1970ء)
- أرصفة وجدران(فٹ پاتھ اور دیواریں )....( 1974ء)
- بيوت واطئة(زیریں گھر)....(1977ء)
- قبور في الماء (پانی میں قبریں)....( 1978ء)
- الأقوى(مضبوط ترین )....( 1978ء)
- الأفعى والبحر(سانپ اور سمندر)....( 1979ء)
- الشجرة المقدسة (مقدس درخت) (1980ء) [1]
- غجر في الغابة(جنگل میں خانہ بدوش) (1982ء)
- محاولة عيش (جینے کی کوشش)....( 1985ء)
- ملك الجن (جِن کا آقا)....( 1988ء)
- ملاك أبيض(سفید فرشتہ)....( 1988ء)۔
ناول
ترمیمزفزاف کے ناولوں اور افسانوں کا بہت سی مغربی زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے، ان کے مشہور ناول یہ ہیں:
- المرأة و الوردة (عورت اور گلاب کا پھول) (1997ء)
- الثعلب الذي يظهر و يختفي (چھپنے اور نظر آنے والا بھیڑیا)
- بيضة الديك (مرغ کا انڈا)