محمد صادق کابلی
شیخ محمد صادق کابلی شیخ احمد سرہندی المعروف مجدد الف ثانی کے خلیفہ خاص تھے۔
تعارف
ترمیمشیخ محمد صادق کابلی مجدد الف ثانی کے قدیم مریدین، مخلص احباب اور مجاز خلفاء میں سے تھے۔ شروع میں ولی عہد شہزادہ جہانگیر کے ملازمین میں شامل تھے۔
حق کی تلاش
ترمیمرحمت الہی نے شیخ محمد صادق کابلی کا ساتھ دیا۔ آپ کے دل میں درد طلب اور ذوق مقصود نے یوں انگڑائی لی کہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر الہ آباد (ہندوستان) سے خواج محمد باقی باللہ کی زیارت کے لیے دہلی کی جانب چل پڑے۔ یہاں پہنچے تو پتا چلا کہ خواجہ باقی باللہ کا وصال ہو چکا ہے۔ آپ حضرت خواجہ کے مرید خاص خواجہ حسام الدین کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے اپنے درد طلب کا اظہار کیا۔ انھوں نے فرمایا کہ مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی کی خدمت میں حاضر ہو جاؤ، وہاں تمھارے درد کا علاج موجود ہے۔ پس آپ دہلی سے سر ہند شریف روانہ ہو گئے۔
بیعت و خلافت
ترمیمشیخ محمد صادق کابلی سرہند شریف آ کر مجدد الف ثانی بند کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ کو شرف قبولیت نصیب ہوا۔ مجدد الف ثانی نے آپ پر خاص لطف و عنایت فرمائی۔ آپ نے مجدد الف ثانی کے دست حق پرست پر بیعت کا شرف حاصل کیا۔ بیعت کے بعد آپ شغل باطنی میں مشغول ہو گئے۔ حضرت مجدد الف ثانی نے آپ پر یوں لطف و مہربانی فرمائی کہ آپ کو اپنے فرزندوں اور خاص تعلق والوں میں سے سمجھنے لگے۔ آپ عمده عقل و ذہانت اور آداب و اخلاق کے حامل تھے۔ اس وجہ سے آپ کو سفر و حضر میں اپنے شیخ کامل مجدد الف ثانی کے خادم خاص کا درجه و مقام مل گیا۔ تمام خدمات شائستہ آپ کے سپرد ہوئیں۔ اس طرح آپ نے مقامات سنجیدہ اور احوال پسندیدہ تک رسائی پائی۔ آپ نے سلوک کی منازل طے کر لی تو مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی نے آپ کو اجازت و خلافت سے سرفراز فرمایا۔
جذام سے شفا
ترمیممحمد صادق کابلی جن دنوں مجدد الف ثانی کی خدمت میں تھے۔ آپ کو جذام کی بیماری لاحق ہو گئی تھی جس سے آپ کے اعضاء میں ورم ہو گیا تھا۔ چنانچہ یاران طریقت آپ کی صحبت سے گریزاں ہونے لگے۔ آپ اس صورت سے شکستہ دل ہو گئے اور ارادہ کیا کہ کسی کو بتائے بغیر خاموشی سے یہاں سے نکل جائیں۔ بعض احباب نے آپ کی بیماری و حالت کا تذکرہ شیخ کامل مجدد الف ثانی کی خدمت میں کیا تو حضرت نے توجہ و ہمت خاص کے ساتھ آپ کی شفایابی کے لیے دعا فرمائی۔ دعا کے بعد آپ کو شفا نصیب ہو گیا۔ دوسرے روز مجدد الف ثانی نے ارشاد فرمایا احباب کا ان (شیخ محمد صادق) سے گریز کرنا اور خود ان کا دل تنگ ہوتا دیکھ کر مجھے ترس آ گیا اور میں نے ان کا مرض اپنے اوپر لے لیا۔ بعد ازاں مخلص ارادت مندوں کی خواہش اور عرض گزاری پر مجدد الف ثانی نے اپنے لیے بھی اس بیماری سے شفا کے لیے درگاہ الہی میں التجا کی تو اللہ پاک نے آپ کو بھی اس کے اثرات سے محفوظ فرما دیا۔
درس و تدریس
ترمیمعطائے خلافت کے بعد شیخ محمد صادق اپنے شیخ و مرشد کے حکم پر خلقت کی اصلاح و تربیت کے مشکل کام میں مشغول ہو گئے۔ آپ نے لاہور کو اپنی اقامت گاہ بنایا۔ لوگوں کی کثیر تعداد نے آپ سے رشد و ہدایت پائی۔ مریدین نے آپ کی صحبت سے سرگرمی جذب اور خوب تاثیر حاصل کی۔ آپ کو لاہور میں شہرت نامہ اور قبولیت عامہ نصیب ہوئی۔ آپ کے نام مجدد الف ثانی کے دو مکتوبات گرامی جلد اول صفحہ 147 اور 149 پر موجود ہیں۔
وصال
ترمیمشیخ محمد صادق کابلی کا وصال 1018ھ بمطابق 1609ء میں لاہور میں ہوا۔ آپ کی آخری آرام گاہ لاہور میں ہے۔ [1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ تاریخ و تذکرہ خانقاہ سرھند شریف مولف محمد نذیر رانجھا صفحہ 517 تا 518