جماعت اسلامی کے بزرگ رہنما اور پاکستان کے عظیم پارلیمنٹرین


جماعت اسلامی میں قیام پاکستان سے پہلے ہی شامل تھے۔ جماعت کے ریکارڈ کے مطابق وہ باقاعدہ رکن جولائی 1946ء میں بنے۔ کراچی سے 1962ء میں مغربی پاکستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے رہے تھے

1919ء کو پیدا ہوئے، محمود اعظم فاروقی نے جماعتی مناصب کے علاوہ کئی ایک حیثیتوں سے اپنی محنت، ذہانت اور منضبط زندگی کی وجہ سے نام پیدا کیا۔ وہ کراچی یونی ورسٹی میں سینیٹ کے منتخب رکن رہے اور کراچی میونسپل کارپوریشن میں 1958ء میں پہلی مرتبہ کونسلر منتخب ہوئے۔ میں نے پہلی مرتبہ ان کا نام روزنامہ تسنیم میں اسی دور میں پڑھا تھا جب وہ کونسلر بنے تھے۔ 1962ء میں بی ڈی سسٹم کے تحت منعقد ہونے والے اسمبلیوں کے انتخابات میں فاروقی صاحب کراچی سے مغربی پاکستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ اسمبلی میں وہ سات سال تک رہے اور اپنی خطابت و ذہانت کا لوہا منوایا۔ 1970ء کے عام انتخابات میں وہ کراچی سے قومی اسمبلی کے رکن چنے گئے اور بھٹو کی آمریت میں جرأت کے ساتھ اپنے فرائض ادا کرتے رہے۔ 1970ء کے انتخابات میں مغربی پاکستان اسمبلی کے لیے ناظم آباد کی نشست کراچی 4 (این ڈبلو 131) پر محمود اعظم فاروقی کے مد مقابل جمعیت علمائے پاکستان کے ٹکٹ پر کھڑے ہونے والے مشہور بریلوی عالم، خطیب پاکستان مولانا محمد شفیع اوکاڑوی ؒ تھے۔ ان انتخابات میں فاروقی صاحب نے 48,785 ووٹ حاصل کیے تھے اور مولانا اوکاڑوی کو 48737 ووٹ ملے تھے۔ فرق صرف 48ووٹوں کا تھا۔ 1977ء کے جنرل الیکشن میں بھی وہ کراچی سے بھاری اکثریت سے ایم این اے منتخب ہو گئے تھے مگر بھٹو کی انتخابی دھاندلیوں کی وجہ سے قومی اتحاد نے انتخابات کے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کرکے عوامی تحریک چلانے کا فیصلہ کیا اور زبردست احتجاجی تحریک چلائی گئی۔ کراچی اس تحریک کا مرکز تھا جہاں فاروقی صاحب نے بہت اہم کردار ادا کیا۔ 1985ء کے غیر جماعتی انتخابات میں فاروقی صاحب تھوڑے ووٹوں کے فرق سے ہار گئے، بعہد ضیاء الحق فاروقی صاحب اطلاعات و نشریات کے وزیر نامزد ہوئے، محمود اعظم فاروقی 25 اکتوبر 1997ء کو 78 سال کی عمر میں دارفانی سے عالم جاودانی کو سدھار گئے۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم