علامچہ ترمیم

’’علامچہ ایک ایسی مختصر تحریر کو کہا جا سکتا ہے جو بالحاظِ ساخت اور تکنیک سادہ بیانیہ افسانچے سے مشترک ہو لیکن بالحاظِ اسلوب اس کا متن علامت اور اس کے فطری نظام پر قائم ہو۔علامچہ فکر اور فلسفے کے دریا کو کوزئے میں بند کرنے کا نام ہے، علامچہ شعوری رو (stream of consciousness) کی وہ آمجگاہ ہے جہاں خیال کفائیت لفظی کے ساتھ جلوہ افروز ہوتا ہے۔ علامچہ کچھ اور نہیں داخلیت (Introvert ) کی وہ بھول بھلیاں ہے کہ جہاں خودکلامی (monologue) اور تلازمہ خیال کائنات کو نئے ڈھنگ سے دیکھتے ہیں اور اس کا بالیدہ و تراشیدہ مجازی عکس خیال کے اظہار کی صورت بنتا ہے ۔‘‘

(فیصل سعید ضرغام)

فنی لوازمات ترمیم

وحدت تاثر ترمیم

علامچہ منتشر الخیال نہیں ہونا چاہیے، ترتیب وار خیال، متن اور علامتوں کا مربوط جال اس کا وحدت تاثر زائل نہیں ہونے دیتا۔

علامت نگاری ترمیم

علامت نگاری بلا شبہ علامچے کا لازمی جز قرار دیا جانا چاہیے۔

کہانی ترمیم

"بہترین علامتی افسانہ نگار کی کامیابی یہی ہوتی ہے کہ کہانی اس کے متن (Text) میں نہیں بلکہ اس کا عکس قاری کے ذہن پر ابھرتا ہے اور راست بیانیہ میں کہانی متن میں جملہ در جملہ سفر طے کرتی اپنے انجام کو پہنچتی ہے۔ یوں کہہ لیجئے کہ افسانچے میں واقعات کو ترتیب میں رکھا جاتا ہے اور علامچے میں خیالات کو اور اس طرح کہانی اپنا دائرہ مکمل کر لیتی ہے۔ مزید آسانی کے لیے مختصراً اتنا سمجھ لینا کافی ہوگا کہ افسانچے میں کہانی حاضر اور علامچے میں کہانی پوشیدہ (Anti Story) ہوتی ہے

.پلاٹ ترمیم

چونکہ علامچہ جدید ادب کے سائے پروان چڑھا ہے لہذا علامچہ اینٹی پلاٹ بھی ہو سکتا ہے لیکن خیال و علائم کا انسلاک اور مربوط ہونا اہم سمجھا جانا چاہیے۔

.کردار ترمیم

علامچے میں کردار کی ساخت علامتی / مجازی / گول ہونی چاہیے۔

.طوالت ترمیم

علامچے کی طوالت وہی ہونی چاہیے کہ جو افسانچے میں قبول عام پا چکی ہیں۔ یہ مختصر علامتی افسانے تو کہلائے جا سکتے ہیں لیکن "مختصر ترین" علامتی فکشن نہیں۔