مدھیہ پردیش ریاستی ایڈز کنٹرول سوسائٹی

دیگرخصوصیات

مدھیہ پردیش ریاستی ایڈز کنٹرول سوسائٹی کی طرف سے ریاست مدھیہ پردیش میں ایڈز مہم میں پرزور مدد دی جا رہی ہے۔ خاص طور پر والدین سے بچوں میں ہونے والے انفیکشن، ایچ آئ وی متاثرہ بچوں کے لیے علاج فراہم، نوجوانوں میں انفیکشن کی روک تھام اور متاثرہ بچوں کو مکمل آسرا دینے کے مقصد سے پروگراموں کو چلایا جا رہا ہے۔[1]

مدھیہ پردیش ریاستی ایڈز کنٹرول سوسائٹی کے پروگرام میں طالب علموں کا فعال کردار

ترمیم

مدھیہ پردیش ریاستی ایڈز کنٹرول سوسائٹی کے پروگراموں میں طالب علموں کا فعال کردار رہا ہے۔ اسی کی مثال 2006 میں ہونے والے "يونائٹیٹ فار چلڈرن، يونائٹیٹ اگینسٹ ایڈز" نامی پروگرام ہے جس کے تحت ہی کئی ورکشاپ اسی عنوان سے منعقد کیے گئے تھے، جس میں نوجوان کارکنوں کو اس مہلک بیماری سے لڑنے کے لیے حوصلہ افزائی کی گئی۔ اس پروگرام میں ہزاروں طلبہ نے حصہ لیا اور طالب علموں نے ایک حفاظتی بندھن باندھ کر اس کے جان لیوا اسلوب کا اشارہ دیا۔ انھوں نے پوری ریاست میں ایچ آئ وی سے متعلق معلومات پھیلانے کے لیے خود کو مختص کرنے کے عزم کو ظاہر کیا۔ غور طلب ہے کہ یہ پروگرام ماكھن لال چترویدی صحافتی یونیورسٹی میں منعقد ایک ورکشاپ میں طے کیا گیا تھا۔[1]

مدھیہ پردیش ریاست ایڈز کنٹرول سوسائٹی کی حوصلہ افزائی سے غیر سرکاری اداروں کی سرگرمیاں

ترمیم

مدھیہ پردیش ریاستی ایڈز کنٹرول سوسائٹی خود سے یا غیر سرکاری اداروں کے ذریعے عوام میں ایڈز کے لیے بیداری کی کوشش کرتی ہے۔ ایسے ہی ایک کوشش کے تحت "سمترا سماجک کلیان سنستھان" کی طرف سے طاقت "مرکوز مداخلت کے منصوبے" (targeted intervention plan) کے تحت فالو اپ ہیلتھ کیمپ (follow up health camp) کا انعقاد چھتر پور کے سٹي روڈ کے علاقے میں 2010 میں کیا گیا تھا، جس کا مقصد سماج کے لوگوں کی صحت کی جانچ کے ساتھ ساتھ ان میں ایڈز بیداری پیدا کرنا بھی تھا۔ اس کیمپ میں ایچ آئ وی جانچ پڑتال، خاندانی صحت مندی اور دیگر کئی اہم موضوعات کی معلومات دی گئی اور نوجوانوں کے خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی گئی۔[2]

مدھیہ پردیش ریاستی ایڈز کنٹرول سوسائٹی کے خصوصی ورکشاپ

ترمیم

مدھیہ پردیش ریاست ایڈز کنٹرول سوسائٹی وقتًا فوقتًا خصوصی ورکشاپ منعقد کرتے ہوئے ایڈز کے تئیں لوگوں کو بیدار کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ ایک ایسی ہی کوشش کے تحت "آج تک نیوز چینل" کے ایگزیکٹو پروڈیوسر شیلیش نے ہوٹل پلاش ریسيڈینسي میں سوسائٹي کی طرف سے میڈیا کے طالب علموں کے لیے ایڈز پر ایک ورکشاپ سے خطاب کیا اور طویل عرصے تک اپنی بات چیت میں کہا کہ ایڈز جیسے شدید مسئلے پر اگر پڑھا نہیں جاتا ہے، اس کا اصل سبب یہ نہیں ہے کہ لوگوں کو اس کی فکر نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے ہم آج تک بھی اس کو اصل طور پر ویسا پیش نہیں کر پائے ہیں۔ سچ یہی ہے کہ ہمیں میڈیا آرگنائزیشن کی ضرورت کے مطابق ایڈز کو پریس میں پیش کرنانہیں آیا ہے۔ مسئلہ یہ نہیں ہے کہ لوگ ایڈز پر دیکھنا، سننا یا پڑھنا نہیں چاہتے، ہم لوگوں کے سامنے مسئلہ یہ ہے کہ ہم ایڈز پر ایسا لکھ ہی نہیں پا رہے ہیں جسے لوگ پڑھے۔[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب "एड्स के खिलाफ मध्य प्रदेश में छात्रों ने बिगुल फूंका"۔ in.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 جولائی 2012  [مردہ ربط]
  2. "मध्‍यप्रदेश: एचआईवी/एड्स की जांच के स्‍वास्‍थ्‍य शिविर का आयोजन"۔ mynews.in۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 جولائی 2012 
  3. "हमे बस एड्स पर लिखना आना चाहिये"۔ Vikalpmj2007۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 جولائی 2012