قرآن کے ذریعے شکم مادر میں انسانی جنین کے بننے کی کیفیت اور مدت[1] سے اس وقت کی عصری طب لا علم تھی اور قرآن کے ذریعے ابتدائی معلومات کو بعد میں جدید طب نے سائنسی طریقہ کار سے معلوم کیا اور قرآن کی دی ہوئی معلومات کی تصدیق کی۔

اس حقیقت کے باوجود، یہ ذہن نشین رکھنا ضروری ہے کہ قرآن اور دیگر الہامی کتابوں کے نزول کا مقصد علوم کی تعلیم نہیں تھا[2] بلکہ انسانوں کو خالق حقیقی کی پہچان اور اس کی خوشنودی والی زندگی کی تعلیم دینا، تربیت کرنا اور انفرادی اور اجتماعی زندگی میں توازن، عدل و انصاف، ہم آہنگی اور خوش حالی کو فروغ دینا تھا۔ اس لیے قرآن اور دیگر الہامی کتابوں کا اصل عنوان انسانوں کی ہدایت اور تزکیہ ہی رہا ہے۔ کچھ علمی اکتشاف بھی ہیں مگر وہ اصل عنوان کے ضمن میں ہی ہیں۔ زیادہ تر اس زمانے کے عصری علوم یہاں تک کہ مفروضات تک کو بھی نہیں چھیڑا گیا ہے۔ اگر ایسا کیا جاتا تو نبوت اور رسالت کا اصل مقصد فوت ہوجاتا اور جن لوگوں کو خالق حقیقی نے اس مقصد کے لیے مبعوث فرمایا تھا، وہ علم فلکیات، طبیعیات یا حیاتیات کی غیر متعلقہ مباحث میں الجھ کر رہ جاتے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. القرآن، سورة ٢٣: آیات ١٤تا١٢
  2. ‮بسطامي محمد‬ خير‬۔ "القرآن والعلم: مناقشة شرعية التفسير العلمي‬"۔ JSTOR.ORG۔ اخذ شدہ بتاریخ 01/27/2024