مرزاپورضلع لکھیم پورکھیری اترپردیش
گاؤں مرزاپوریہ اترپردیش کے سب سے بڑے ضلع لکھیم پورکھیری کاانتہائی مشرقی مسلم اکثریتی گاؤں ہے،یہاں کی سڑکیں،نالیاں اورگلیاں مایاوتی کے دورحکومت میں پختہ بنوائی گئی تھیں جواب تک مضبوط ہیں یہاں کئی مواضعات پرمشتمل گرام پنچائت بھی ہے دوسرکاری تین اسلامی اورچارمساجدپرمشتمل اس گاؤں میں کوئی بازارنہیں لگتانہ ہی روزمرہ کی ضروریات فراہم ہیں یہاں کے لوگ اتوارکابازارجوکٹولی میں لگتاہے اورجمعہ کابازارجوعیسی نگرمیں لگتاہے ذوق وشوق سے کرتے ہیں۔ قریب میں ایک ہائی وے بھی ہے جوکٹولی سے سسیاکے ہائی وے نمبر26سے ملتاہے۔ یہاں علما کی بڑی تعدادبستی ہے پھربھی آپسی اختلافات،باہمی نزاعات اورایک دوسرے کوبرداشت نہ کرپانے کامزاج ہرخاص وعام کاہے۔ مفتی ناصرالدین مظاہری یہاں کے عالم دین ہیں جومظاہرعلوم سہارنپورکے مشہورماہنامہ آئینۂ مظاہرعلوم کے ایڈیٹراوراستاذہیں ،اسی طرح مولانامحمدتوقیرقاسمی ناگپورمیں،مولاناعبدالستارسرائے میراعظم گڑھ میں بڑی کتابیں پڑھاتے ہیں۔ یہ گاؤں پہلے دریائے گھاگھراسے بہت دورتھامگراب یہ دریاگاؤں کی جڑمیں بہتاہے،ہزاروں ایکڑکاشت کی آراضی کے علاوہ ایک مندردومسجدیں اورایک مدرسہ اورایک گاؤں جس کانام بھدئی پوروہ ہے اسی دریاکی نذرہوچکے ہیں۔ چونکہ مسلم اکثریتی گاؤں ہے اس لیے حکومت کی کوئی خاص توجہ دریاکے کٹاؤاوربہاؤکوروکنے کی طرف نہیں ہے۔ یہاں ایک پردھان ہوتاہے جوکبھی ہندواورکبھی مسلمان ہوتاہے اس وقت عبد الخالق نامی صاحب پردھان ہیں۔ مرزاپورعیسی نگرتھانے کی رینج میں آتاہے ،یہاں کے سرکاری کام تحصیل دھورہرہ سے پورے ہوتے ہیں۔ اس گاؤں کے پورب میں دریائے گھاگھراہے اوراس کے بعدضلع بہرائچ شروع ہوتاہے۔ تین ہزارکے قریب اس گاؤں کی آبادی ہے۔ خودنوشت مضمون ہے