مریخ پر زیر زمین پانی
ماضی کے ادوار کے دوران، مریخ پر بارش اور / یا برف باری ہوتی تھی۔ خاص طور پر نواچیان اور ابتدائی ہیس پیرین ادوار میں کچھ نمی زمین میں داخل ہو گئی اوراس نے آب اندوختوں کو بنادیا تھا۔ یعنی پانی زمین کے اندر گیا اور اس وقت تک رستا رہا جب تک اس پرت تک نہیں پہنچ گیا جس نے اسے آگے مزید سرایت کرنے سے روک دیا (اس طرح کی پرت غیر نفوذ پذیرکہلاتی ہے) اور پھر پانی نے جمع ہوکر ایک ایسی پرت بنائی جو پانی سے لبریز تھی۔ ایک آب اندوخت میں پانی کھلی ہوئی جگہ (مسام دار خلا) میں ہوتا ہے جو پتھروں کے درمیان موجود ہوتی ہے۔ یہ پرت بالاخر پھیلتی ہوئی زیادہ تر مریخی سطح کے نیچے چلی جاتی ہے۔ اس پرت کا اوپری حصّہ زیر زمین پانی کی سطح کہلاتی ہے۔۔ حساب بتاتے ہیں کہ مریخ پر زیر زمین پانی کی سطح، سطح سے 600 میٹر نیچے تھی۔ سیارے پر کئی ممتاز خصوصیات زیر زمین پانی کی سرگرمی سے بنی ہیں۔ جب پانی سطح پر یا اس سے نزدیک اوپر آتا ہے، کئی معدن جمع گئے تھے اور رسوب آپس میں مضبوطی سے جڑ گئے تھے۔ کچھ معدن گندھکی تھے اور شاید اس وقت بنے تھے جب زیر زمین چٹانوں کے پانی نے گندھک کو حل کیا تھا اور وہ اس وقت تکسیدی بن گئے تھے جب ان کا رابطہ ہوا سے ہوا تھا۔
آب اندوخت میں سے سفر کرتے ہوئے پانی سنگ سیاہ کی آتشی چٹانوں کے درمیان سے گذرا جس میں گندھک موجود تھی۔
پرت دار خطے
ترمیمسرخ سیارے پر کچھ جگہوں میں پرت دار چٹانوں کے گروہ نظر آتے ہیں۔ چٹانی پرتیں کافی بڑے تصادمی گڑھوں کے فرش پر موجود پائیدانی شہابی گڑھوں کی مزاحمتی ٹوپیوں کے اندر اور عریبیہ کہلانے والے علاقے کے اندر بھی موجود ہیں۔ کچھ جگہوں پر پرتیں باقاعدہ نمونوں کی شکل میں ترتیب دی ہوئی ہیں۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ پرتیوں کو اس جگہ پر آتش فشانوں، ہوا نے رکھا ہے یا پھر وہ کسی جھیل یا سمندر کا پیندا تھیں۔ حسابات اور نقول بتاتی ہیں کہ معدن کو لاتا ہوا زیر زمین پانی انہی جگہوں پر نکلتا ہے جن میں پتھروں کی خاصی پرتیں ہوتی ہیں۔ ان نظریات کے مطابق گہرے درے اور بڑے شہابی گڑھے پانی زیر زمین سے حاصل کرتے ہوں گے۔ مریخ کے علاقے عریبیہ میں واقع کئی شہابی گڑھوں میں پرتوں کے گروہ موجود ہیں۔ ان میں سے کچھ پرتیں موسمی تبدیلی کا نتیجہ ہیں۔ مریخ کے محوری گردش کا جھکاؤ ماضی میں با رہا مرتبہ تبدیل ہوا ہے۔ کچھ تبدیلیاں بڑی ہیں۔ آب و ہوا میں تغیر کی وجہ سے اکثر مریخ کا کرۂ فضائی زیادہ دبیز ہوگا اور اس میں زیادہ نمی موجود ہوگی۔ کرۂ فضائی میں موجود دھول بھی کم زیادہ ہوتی رہتی ہے۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ ایسی بکثرت تبدیلیوں نے چیزوں کو شہابی گڑھوں اور پست علاقوں میں بھرنے میں مدد دی ہے۔ معدنیات سے لبریز اوپر آتے ہوئے پانی نے ان چیزوں کو سختی سے چپکا دیا۔ نمونے یہ بھی بتاتے ہیں کہ جب شہابی گڑھے پرت دار چٹانوں سے بھر جاتے ہیں تو شہابی گڑھے کے ارد گرد مزید پرتیں بن جاتی ہیں۔ لہٰذا نمونہ سے معلوم ہوتا ہے کہ پرتیں درون شہابی گڑھے بھی بن سکتی ہیں؛ ان علاقوں میں پرتوں کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔
پرتیں زمینی پانی کی سرگرمی کی وجہ سے سخت ہو سکتی ہیں۔ مریخی زیر زمین پانی ممکنہ طور پر سینکڑوں کلومیٹر سفر کرتا ہے اور اس دوران وہ چٹانوں کی کافی معدنیات کو گزرتے ہوئے حل کرتا ہے۔ جب پست علاقوں میں زیر زمین پانی میں رسوب شامل ہوتی ہیں تو پانی مہین کرۂ فضائی میں بخارات بن جاتا ہے اور اپنے پیچھے معدنیات کو بطور ذخیرہ یا چپکانے والے عامل کے چھوڑ دیتا ہے۔ نتیجتاً دھول کی پرتیں بعد میں آسانی کے ساتھ برباد نہیں ہوتی کیونکہ وہ آپس میں چپک جاتی ہیں۔ زمین پر، معدنیات سے بھرپور پانی اکثر بخارات بن کر اڑجاتاہے جس سے مختلف اقسام کی نمکیات اور معدنیات کے بڑے ذخیرے بن جاتے ہیں۔ کبھی پانی زمین کے آب اندوخت میں سے بہتا ہے اور سطح پر بعینہ ایسے ہی بخارات میں تبدیل ہوتا ہے جیسا کہ مریخ پر قیاس کیا جاتا ہے۔ زمین پر ایک ایسی جگہ جہاں ایسا وقوع پزیر ہوتا ہے وہ آسٹریلیا کا عظیم ارٹیزیان طاس ہے۔ زمین پر کافی رسوبی چٹانوں جیسا کہ رسوبی پتھر ہوتے ہیں، کی سختی اس چپکنے سے ہوتی ہے جو اس وقت رہ جاتے ہیں جب پانی ان میں سے گزرتا ہے۔
-
ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے دیکھی جانے والی کھڑی پہاڑی۔ مقام اوکسیا پالس چوگوشہ ہے۔
-
ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے دیکھی جانے والی کرومیلن شہابی گڑھے میں پرتیں۔ مقام اوکسیا پالس چوگوشہ ہے۔
-
ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے دیکھی جانے والی کرومیلن شہابی گڑھے میں پرتیں۔ تیر کا نشان رخنے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ مقام اوکسیا پالس چوگوشہ ہے۔
اوندھے خطے
ترمیممریخ پر کئی علاقے اوندھے نشیبی نظر آتے ہیں۔ دوسری جگہوں پر سابقہ آبی گزرگاہیں نہری وادیاں دکھائی دینے کی بجائے اٹھے ہوئے بچھونے کی طرح نظر آتی ہیں۔ اٹھے ہوئے بچھونے اس وقت بنتے ہیں جب قدیم آبی گزرگاہیں اس مادّے سے بھر جاتی ہیں جو کٹاؤ سے مزاحمت کرتا ہے۔ بعد میں ہونے والا کٹاؤ ارد گرد کے نرم مادّے کو ہٹا دیتا ہے اور آبی گزرگاہوں کی تہ میں جمع شدہ مادّہ جو باقی بچ جاتا ہے وہ زیادہ مزاحمت والا ہوتا ہے۔ لاوا ایک عنصر ہے جو وادیوں میں سے بہ سکتا ہے اور اس قسم کے اوندھے میدان بنا سکتا ہے۔ تاہم کافی ڈھیلے مادّے آسانی کے ساتھ سخت اور کٹاؤ سے مزاحمت والے اس وقت بن جاتے ہیں جب معدنیات ان کو چپکانے والا بنا دیتی ہیں۔ یہ معدنیات زیر زمین پانی سے آسکتے ہیں۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وادی کی طرح نچلے بہاؤ جیسے پست مقام پر مزید پانی اور چپکنے والا مواد آتا ہوگا جس کی وجہ سے زیادہ سختی سے مادّہ ایک دوسرے سے چک گیا ہوگا۔
اوندھے خطے زیر زمین پانی سے چپکنے کے علاوہ بھی بن سکتے ہیں، بہرحال، اگر سطح ہوا سے کٹاؤ کا شکار ہوگی، تو کٹاؤ میں ضروری اختلاف سادہ طور پر دانے کے حجم کے ڈھیلے رسوبوں میں تغیر سے ہو سکتا ہے۔ کیونکہ ہوا اپنے ساتھ مٹی تو لے جاتی ہے لیکن گول پتھر نہیں لے جا سکتی، مثال کے طور پر، ایک گول پتھروں سے لبریز آبی گزرگاہ کا پیندا ایک اوندھا ابھار بنا سکتا ہے اگر اس کے ارد گردابتداء میں کافی سفوف کی صورت میں رسوب چپکے ہوئے نہیں ہوں گے۔ سہاکی گڑھے میں واقع نہروں میں اس کا اثر نظر آتا ہے۔[حوالہ درکا رہے]
مریخ پر اکثر ایسی جگہیں جہاں گڑھوں کے تلوں میں پرتیں موجود ہوتی ہیں وہاں اوندھے خطے بھی ہوتے ہیں۔
-
ہائی رائز سے دیکھی جانے میاموٹو شہابی گڑھے میں اوندھے آبی راستے۔ پیمانے کی سلاخ 500 میٹر طویل ہے۔
-
اگلی تصویر کے لیے سی ٹی ایکس تصویر کا سیاق جس کو ہائی رائز سے اتارا گیا۔ غور کریں کہ لمبا ابھار جو پوری تصویر میں سے گزر رہا ہے ممکنہ طور پر کوئی قدیمی آبی راستہ ہے۔ ڈبہ ہائی رائز تصویر کے علاقے کی نشان دہی کرتا ہے۔ تصویر کا محل وقوع مارگریٹیفائرسائی نس چوگوشہ ہے۔
-
ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے دیکھے جانے والے پرانہ ویلس علاقے میں اوندھے خطوں کی مثال۔ تصویر کا محل وقوع مارگریٹیفائرسائی نس چوگوشہ ہے۔
زیر زمین اوپر آتے ہوئے پانی کے ثبوت
ترمیممریخ پر بھیجے ہوئے خلائی جہازوں نے سیارے پر زیر زمین پانی کے اثر سے بننے والی چٹانی پرتوں کے ثبوت کے پہاڑ فراہم کیے ہیں۔ آپرچونیٹی جہاں گرد نے کچھ پیچیدہ آلات کی مدد سے کچھ علاقوں پر تحقیق کی ہے۔ آپرچونیٹی سے کیے گئے مشاہدات سے معلوم ہوا کہ زیر زمین پانی متواتر سطح پر آتا رہتا ہے۔ کئی مرتبہ سطح پر آنے کے ثبوتوں میں کچے لوہے کے پتھر (جن کو "نیل بیری" کہا جاتا ہے)، رسوبی پتھروں کی چپک، رسوب میں ہونے والے تغیر اور کنکریں یا بنی ہوئی قلموں کے ڈھانچے شامل ہیں۔ قلمی ڈھانچوں کو بنانے کے لیے حل ہوئی معدنیات بطور معدنی ذخائر کے جمع ہوتی ہیں اور پھر قلمیں بعد میں اس وقت گھل جاتی ہیں جب پانی سطح پر آتا ہے۔ قلموں کی شکل اس وقت بھی بنائی جا سکتی ہے۔
آپرچونیٹی نے جب مریخ کی سطح پر سفر کیا تو اس وقت اس نے کئی جگہوں پر قلمی کچا لوہا اور گندھک کو دیکھا، لہٰذا یہ قیاس کیا جاتا ہے کہ اسی طرح کے ذخائر کافی جگہوں پر ہوں گے بعینہ جیسے نمونے نے اندازہ لگایا۔
-
پتھروں میں قلموں کی صورت والے سوراخ (کھوکھلے شگاف) جو وہاں پہلے موجود تھے جب آپرچونیٹی جہاں گرد نے ان کو دیکھا تو وہ گھل چکے تھے۔ سوراخوں کی اصلی شکل قلموں کی تھی۔
مدار گرد کھوجیوں نے بتایا کہ آپرچونیٹی کے گرد موجود چٹانوں کی قسم کافی بڑی علاقے میں بشمول عریبیہ میں پائی جاتی ہے جو یورپ جتنا بڑا علاقہ ہے۔ ایک طیف بین جو کرزم کہلاتا ہے اور مریخی پڑتال گر مدار گرد پر لگا ہوا ہے اس نے گندھک کو کئی ایسی جگہوں پر دیکھا ہے جس کے بارے میں اوپر آتے ہوئے پانی کے نمونے نے بتایا تھا اس میں عریبیہ کے کچھ علاقے بھی شامل ہیں۔ نمونے نے ویلس مرینیرس دھانے پر ذخائر کا اندازہ لگایا تھا، اس طرح کے ذخیروں کا مشاہدہ کیا گیا جس میں گندھک شامل تھی۔ دوسری جگہوں کے بارے میں اوپر آتے ہوئے پانی کے بارے میں اندازہ لگایا گیا ہے مثال کے طور پر منتشر علاقے اور دھانے جو بڑے بہاؤ سے تعلق رکھتے ہیں ان میں بھی گندھک کو دیکھا گیا ہے۔ زیر زمین پانی کے اس نمونے سے یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ پرتیں اس قسم کی جگہوں پر بنتی ہیں جہاں سطح پر پانی بخارات بنتا ہے۔ ان کو مریخی سیاروی مساحت کنندہ اور مریخی پڑتال گر مدار گرد پر لگے ہوئے ہائی رائز کی مدد سے دریافت کیا گیا ہے۔ پرتوں کو آپرچونیٹی کے اترنے کی جگہ اور عریبیہ کے قریب دیکھا گیا ہے۔ پائیدانی شہابی گڑھے کی ٹوپی کے نیچے میدان میں اکثر طرح طرح کی پرتیں ظاہر ہوتی ہیں۔ پائیدانی شہابی گڑھے کی ٹوپی نیچے کے مادّے کو کٹاؤ سے روکے رکھتی ہے۔ یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ مادّہ جو ابھی تک صرف پائیدانی شہابی گڑھے کی ٹوپی کے نیچے پایا گیا ہے ماضی میں اس نے پورے علاقے کو ڈھکا ہوا ہوگا۔ لہٰذا وہ پرت جو صرف پائیدانی شہابی گڑھے کے نیچے دکھائی دے رہی ہے اس نے کبھی پورے علاقے کو ڈھکا ہوا ہوگا۔ کچھ شہابی گڑھوں میں ایسے مادّے کے ٹیلہ بن گئے ہیں جو شہابی گڑھے کے کنارے سے اوپر پہنچ گیا ہے۔ گیل شہابی گڑھے اور کرومیلن شہابی گڑھے دو گڑھے ہیں جن میں بڑے ٹیلے موجود ہیں۔ اس نمونے کے مطابق اس طرح کے اونچے ٹیلے اس پرت سے بنے جس نے شہابی گڑھے کو پہلی مرتبہ بھرا تھا اور اس کے بعد آس پاس کے علاقے کو اس نے بھرنا جاری رکھا۔ بعد میں کٹاؤ کے عمل نے گڑھے کے ارد گرد مادّے کو ہٹا دیا، تاہم گڑھے میں اس ٹیلے کو چھوڑ دیا جو اس کے کناروں سے بلند تھا۔ غور فرمائیں اگرچہ نمونے سے پانی کے اوپر آنے اور بخارات بن کر دوسرے علاقوں (شمالی نشیبی میدان) میں پرتوں کو بنانے کا اندازہ ہوتا ہے، تاہم ان علاقوں میں پرتیں نہیں نظر آتیں کیونکہ پرتیں بہت پہلے ابتدائی ہیس پیرین دور میں بن گئی تھیں لہٰذا وہ بعد میں جمع ہونے والے مادّے کے نیچے دفن ہو گئی ہوں گی۔
پائیدانی شہابی گڑھے
ترمیم-
مریخی سیاروی مساحت کنندہ سے دیکھا جانے والا تخونراوف شہابی گڑھا اپنے دو پائیدانی شہابی گڑھوں کے ساتھ۔ سیاہ ڈھلوانی پٹیوں اور تہوں کو دیکھنے کے لیے تصویر پر کلک کریں۔ عریبیہ چوگوشہ کی تصویر۔
-
ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے دیکھے جانے والے پائیدانی شہابی گڑھوں کے اوپری حصّے کے قریب سیاہ ڈھلوانی پٹیاں اور پرتیں۔ عریبیہ چوگوشہ کی تصویر۔
-
پائیدانی شہابی گڑھے اس وقت بنتے ہیں جب تصادم سے نکلنے والا مادّہ نیچے موجود مادّے کو کٹاؤ سے بچاتا ہے۔ اس عمل کے نتیجے میں شہابی گڑھے اپنے ارد گرد کے علاقے میں اوپر سے ستون کی طرح نظر آتے ہیں۔
-
ہائی وش پروگرام کے تحت ہائی رائز سے دیکھے جانے والے پائیدانی شہابی گڑھے کے قریب سیاہ ڈھلوانی دھاریاں اور پرتیں۔ پائیدانی شہابی گڑھے کی چھت کی وجہ سے پرتیں محفوظ ہیں۔ عریبیہ چوگوشہ کی تصویر۔