مانی کی موت کے تقریباً ڈیڑھ سوسال کے بعد ایران میں ایک دوسرے پیغمبر کا ظہور ہوا، جو مزدوک کے نام سے مشہور ہے۔ مزدوک کے باپ کا نام بامداد تھا، جو نیشا پور کا رہنے والا تھا۔ ساسانی بادشاہ قباد اول کے عہد میں اس نے اپنی رسالت کا اعلان کیا اور لوگوں کو اپنے دین کی طرف بلایا۔ اس زمانے میں میں ملک میں امرء اور مذہبی پیشواؤں کا اقتدار بہت بڑھ گیا تھا۔ قباد نے کچھ سیاسی اغراض کے تحت کچھ عقدتاً اس مسلک کو قبول کیا اور اس کے اشتراکی اصول رائج کرنے کی کوشش کی۔ مگر اسے کامیابی حاصل نہ ہو سکی اور وہ تخت سے محروم کر دیا گیا۔ اپنی حکومت کے دوسرے دور میں اس نے مزدوکیوں پر سختیاں کیں اور ان کی بڑی تعداد کو قتل کرادیا۔ قباد کے بعد نوشیروان کی حکومت میں ان کے خلاف اور سخت اقدام اٹھایا اور تقریباً ایک لاکھ مزدوکیوں کو قتل کر دیا گیا اور یہ کلیتہً ناپید ہو گئے۔ عباسیوں کے دور میں بابک خرمی نے اس نظریہ کی تبلیغ کی اور مامونی حکومت کو بہت پریشان کیا اور ماموں نے پے در پے اس کی سرکوبی کے لیے کئی فوجیں روانہ کیں، مگر ہر دفعہ شاہی فوجیں شکست کھا جاتی تھیں۔ مامون کے بعد اس کے جانشین معتصم باللہ نے اپنے ترک سالار افشین کو اس کے استیصال کے لیے روانہ کیا۔ افشین نے کئی سال مسلسل معرکوں کے بعد اسے گرفتار کرنے میں کامیاب ہوا۔ معتصم نے اسے اور اس کے چند ساتھیوں کو پر لٹکا دیا۔

عقائد ترمیم

مزدوک نظری عقائد مانویت سے ماخوذ ہیں۔ یہ بھی نور و ظلمت دو خداؤں کا مبلغ تھا اور دونوں کو ازلی مانتا تھا اور ان کی آویزش کو بلا ارادہ اور اتفاقی بتاتا تھا۔ اس کی تعلیم کے مطابق خیر کا خالق و صانع یزدان اور شر کا اہریمن تھا۔ عقل، ادراک، کواکب اور شمس و قمر یزدان کے پیدا کردہ ہیں۔ اس کے برعکس سانپ، شیر اور درندے اہریمن کی مخلوق ہیں۔ صحت و حیات کا عطاکرنے والا یزدان اور مرض و موت کو طاری کرنے والا اہریمن تھا۔ الغرض جو مفید اور اچھا تھا وہ یزدان کی طرف سے تھا۔

مزدوک کا دوسرا عقیدہ یہ تھا کہ عام روحانی کی ترکیب بھی عالم جسمانی کی طرح ہوتی ہے۔ یزدان ایک عظیم بادشاہ کی طرح تخت پر جلوہ افروز ہے اور چار خدام قوی تیز، شعور، حافظہ اور مسرت اس کے سامنے کھڑے ہیں اور یہی چار قوتیں عالم کے تمام امور انجام دیتی ہیں۔

اپنی اخلاقی تعلیمات میں مزروک نے تقویٰ، پاکی، زہد اور ترک شہوات پر زور دیا ہے نیز، جانداروں کو ستانے اور گوشت کھانے سے منع کیا ہے۔ اس کے عقیدے کے مطابق یہ دنیا تین عناصر آب، خاک اور آتش سے بنی ہے۔ اس لیے اس نے تینوں کو پاک رکھنے کا حکم دیا ہے۔

مزدوک کی تعلیم کا سب سے اہم حصہ اشتراکیت اور اشتمالیت سے متعلق ہے۔ اس کا خیال ہے کہ تمام دنیا ناہمواری، ظلم و کینہ و حرض و حسد اور جنگ وجدل اہریمن کی طرف سے ہے اور اس کے پیدا ہونے کا سبب عورت اور دولت ہے، جس ہر انسان مالکانہ قبضہ رکھتا ہے اور ملکیت کا تصور ہی برُا ہے اور یہ تمام فتنہ و شر کے پھلنے کا سبب ہے۔ نیز یہ عدل کے خلاف ہے اس لیے دونوں کو ذاتی تصرف سے آزاد کیا جائے اور ان پر تمام لوگوں کا مساوی حق تسلیم کیا جائے اور ان سے فائدہ اٹھانے کا یکساں موقع دیا جائے۔ یہ طریقہ اہریمن کی طاقت کو توڑے گا اور یزدان کے ہاتھ مظبوط کرے گا۔ کیوں کہ یزدان مساوات اور عدل کا خواہاں ہے۔ مزدوک کا خیال تھا جو اس طریقہ کو پسند نہیں کرتا ہے وہ اہریمن کا موید ہے۔

مزدوکیت اور موجودہ اشتراکیت میں فرق یہ ہے کہ ثانی الذکر دہریت اور الحاد پر مبنیٰ ہے، اول الذکر مذہب پر۔ مزدوک اس کی تبلیغ اس لیے کرتا تھا کہ یہ یزدان کے عین منشا کے مطابق ہے اور اہریمن کے شر کو روکنے کا ایک مفید طریقہ ہے۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم، 161 تا 461

حوالہ جات ترمیم