مسعود کیمیائی جدید ایران کے ذہین فلم کار اور مکالمہ نگار ہیں۔ ان کی فلموں میں فرد کی معاشرتی ،سیاسی اور وجودی کیفیات کی جمالیات کی اذیت ناک خون آلود حقیقت پسندی میں منفرد فنکارانہ فطانت بھری پڑی ہے۔ ایرانی فلمساز مسعود کیمیائی جو حالیہ چار عشروں کے دوران ایک صاحب طرز فلمساز شمار ہوتا ہے جس نے سماجی موضوعات پر بہت اچھی فلمیں تیار کی ہیں۔ مسعود کیمیائی کی ولادت جولائی 1941ء کو تہران میں ہوئی۔ 1968ء میں ان کی پہلی فلم " اجنبی آؤ" میں بحثیت ہدایت کار متعارف ھوئے۔ انھون نے 29 فلمیں بنائی ہیں۔ ان کی چند مشہور فلمیں میں، "قیصر، فریاد، جرم، بلوچ، گھوڑا، سارجنٹ، سلطان اور باس" شامل ہیں۔ برلن کے 41 فلم فیسٹویل میں ان کی فلم ،"دندان مار" کو ایوارڈ مل چکا ہے۔ ان کی دع طلاقیں ہوئیں۔ ان کا ایک بیٹا ہے۔ مسعود کیمیائي نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سترہ فلموں کی ہدایتکاری کی۔ ان فلموں میں عوام کے سماجی مسائل کو ہی موضوع بنایا گيا۔ ان فلموں میں ان اقدار اور افکار کو بھی زیر بحث لایا گيا جو یا تو مٹ چکے ہیں یا مٹنے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ مسعود کیمیائي نے جواں مردی، غیرت اور دوستی کواپنی فلموں کا موضوع بنایا ہے۔ اور اس کی فلموں کے ہیرو انہی صفات کے حامل ہوتے ہیں اور وہ اجتماعی مشکلات کے موقع پر ان اقدار کا دفاع کرتے ہیں۔ یہ ایسی اقدار ہیں جن کو عام لوگ تو شائد پسند کرتے ہیں لیکن جدید زندگي اور ان اقدار میں تضاد پایا جاتا ہے۔ ان کی فلموں میں روایت کے نئے نشاۃ ثانیہ کے خواب بکھرے ہوئے ہیں۔



اس مضمون کو مزید توجہ کی ضرورت ہے

  • اگر دوسرے وکیپیڈیا پر اس عنوان کا مضمون موجود ہے تو اس صفحے کا ربط دوسری زبان کے وکی سے لگانے کی ضرورت ہے۔
  • اگر بڑے پیراگراف موجود ہیں تو ان کو مناسب سرخیوں میں تقسیم کرنے کی ضرورت ہے۔
  • اس صفحے میں مناسب زمرہ بندی کی ضرورت ہے۔بہتر ہے کہ اگر اس صفحے کا انگریزی صفحہ موجود ہے تو اس کے زمرہ جات نقل و چسپاں کر دئیے جائیں۔

اس کے بعد اس سانچہ کو ہٹا دیا جائے۔