تعارف ترمیم

مولانا مشتاق حسین جاڑا مرحوم (علامہ حسین بخش جاڑا اعلیٰ اللہ مقامہ کے چھوٹے بھائی) سرائیکی مذہبی شاعر اور حکیمانہ ذہنیت کے مالک افراد میں سے تھے، مجالس سے خطاب یا محافل میں شرکت کر کے نبی و آل نبیؑ کی مدح سرائی میں اشعارِ، تاریخ انبیاؑء، فضائل و مصائب آل محمدؑ اور اپنے تجربات زندگی بیان کرنا آپ کا شیوہ تھا۔


ولادت ترمیم

آپ کی ولادت جاڑا ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں ہوئی آپ کے والد بزرگوار کا نام ملک اللہ بخش جاڑا مرحوم تھا جو علاقہ کے بڑے زمیندار ۔[1] اور ذاکر آل محمد تھے[2]

دنیاوی و دینی تعلیم ترمیم

آپ نے ابتدائی تعلیم علاقہ کے پرائمری اسکول میں حاصل کی اور قرآن و دینیات کا علم استاد محمد یار سے حاصل کیا، پھر اپنے بڑے بھائی علامہ حسین بخش جاڑا اعلیٰ اللہ مقامہ کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیا اور سطحیات کا علم حاصل کیا۔

بطورِ پیش نماز ترمیم

آپ کچھ عرصہ کالاباغ شہر میں خطیب مسجد کے فرائض بھی انجام دیتے رہے۔

نجف اشرف روانگی ترمیم

پھر آپ 1951 میں اپنے برادر بزرگوار علامہ حسین بخش جاڑا اعلی اللہ مقامہ کے ہمراہ نجف اشرف (عراق) چلے گئے اور وہاں تقریباً چار سال تحصیل علوم آل محمد کرتے رہے۔

باب النجف کی تعمیر ترمیم

جب قبلہ علامہ حسین بخش جاڑا اعلی اللہ مقامہ نے باب النجف کی تعمیر شروع کی تو آپ نے برادر بزرگوار کا ہاتھ بٹایا اور مدرسہ کی تعمیر میں حصہ لیا۔[3]

مجالس عزاء ترمیم

آپ محرم الحرام اور اس کے علاوہ سال بھر اپنے علاقہ میں مجالس عزاء سے خطاب فرما کر مومنین کرام کو احکام دین، تاریخ انبیاؑء، تاریخ ائمہ معصومینؑ اور مصائب آل محمدؑ سے آشنا کرتے رہتے تھے۔

وفات ترمیم

آپ نے 2003 میں وفات پائی اور علاقہ بھر کے مومنین نے جنازہ میں شرکت کی اور آپ کو بستی جاڑا کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ التماس فاتحہ

اولاد ترمیم

آپ کی اولاد میں چار بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں جن میں سے آپ کی دستار علمی کے وارث مولانا اصغر علی جاڑا صاحب ہیں۔

حوالہ جات ترمیم

  1. مشاہیر میانوالی و بھکر ص44
  2. لمعۃ الانوار فی عقائد الابرار ص41
  3. تفسیر انوار النجف فی اسرار المصحف ج1 ص4 اشاعت 2004