معارف القرآن (کاندھلوی)

معارف القرآن (کاندھلوی)کے نام سے ایک تفسیر معروف عالم دین مولانا ادریس کاندھلوی نے لکھی ہے اسے معارف القرآن ادریسی بھی کہا جاتا ہے
معارف القرآن 1382ء میں پاکستان سے آٹھ جلدوں میں شائع ہوئی ہے، تفسیر لکھنے کے کیا محرکات تھے انھیں مصنف موصوف نے کتاب کے مقدمہ ہی میں واضح فرمادیا ہے ؛چنانچہ لکھتے ہیں

" میرے دل میں خیال آیا کہ ایک ایسی تفسیر لکھی جائے جو مطالب قرآنیہ کی توضیح و تشریح اور ربط آیات کے علاوہ قدرے احادیث صحیحہ اور اقوال صحابہ وتابعین پر اور بقدر ضرورت لطائف و معارف اور نکات اور مسائل مشکلہ کی تحقیقات اور ملاحدہ اور زنادقہ کی تردید اور ان کے شبہات اور اعتراضات کے جوابات پر مشتمل ہو پھر یہ کہ وہ ترجمہ اور تفسیر سلف صالحین کے مسلک سے ذرہ برابر بھی ہٹا ہوا نہ ہو اور کسی جگہ بھی اپنی رائے اور خیال اور نظریہ کو قرآن کے بہانے سے پیش کرکے مسلمانوں کو دھوکا اور فریب نہ دیا جائے، جیسا کے آج کل آزاد منشوں کا طریقہ ہے کہ قرآن کی تفسیریں لکھ کر اس لیے شائع کر رہے ہیں کہ تاویل اور تحریف کے ذریعے قرآنی تعلیمات کو مغربی تہذیب وتمدن کے مطابق کر دیں اور اپنے حسب منشا قرآن کے معنی گھڑ کر خیالات باطلہ کے نام سے مسلمانوں میں پھیلا یا جائے۔

مولانا کاندھلوی کے اس مقدمہ سے اس تفسیر کا امتیازی پہلو اور اس کی خصوصیات بھی واضح ہیں، مولانا نے اس تفسیر میں کلامی اور اعتقادی مسائل پر زیادہ توجہ دی ہے یہ بھی اس کتاب کا امتیازی رنگ ہے زبان عالمانہ ہے۔ معارف القرآن محدثانہ انداز کی بہترین تفسیر ہے‘ متن قرآن کے ساتھ شاہ عبد القادرمحدث دہلوی کا ترجمہ ہے۔ تفسیر میں بیان القرآن کی پیروی کی گئی ہے اور حدیثی‘ کلامی‘ فقہی اور تاریخی فوائد کا گراں قدر اضافہ کیا ہے[1](عالمی مذہبی سکالر/رائٹر خالدزبیر جالندہری)

حوالہ جات

ترمیم
  1. معارف القرآن ،محمد ادریس کاندھلوی، مکتبہ المعارف دار العلوم حسینیہ شہدادپور سندھ پاکستان1422ء