معاہدہ جنیوا
اس معاہدے کا مسودہ ابتدا میں 1864ء میں سوئٹزلینڈ کے شہر جنیوا میں ایک کانفرنس کے دوران تیار کیا گیا تھا۔ بعد ازاں 1906ء میں اس کی جگہ ایک نیا معاہدہ کیا گیا۔ 1906ء کے اس معاہدہ پر بھی جنیوا ہی میں دستخط کیے گئے۔ پہلے معاہدے کے تحت جنگ کے دوران طبی امداد کا کام کرنے والے کارکنوں اور اس مقصد کے لیے استعمال ہونے والی عمارتوں، سازوسامن اور گاڑیوں کے تحفظ کا اہتمام کیا جا سکتا تھا۔ دوسرے معاہدے میں پہلے معاہدے کے تحفظات کے ساتھ ساتھ اس کے مقاصد میں توسیع کر دی گئی۔ 1906ء کا دوسرا معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ تھا جس کے تحت زخمیوں کی دیکھ بھال کے انتظامات کے ساتھ ساتھ جنگ کے دوران لڑائی کے بعض سفاکانہ طریقوں کی ممانعت پر بھی سمجھوتہ ہو گیا۔ چنانچہ 1907ء میں اس کے تحت ایک امن کانفرنس بھی منعقد ہوئی۔ جس میں رکن ممالک سے معاہدہ جنیوا کی پابندی کرنے کی پرزور اپیل کی گئی۔
1929ء میں جینوا کے مقام پر جو تیسرا معاہدہ ہوا اس میں جنگی قیدیوں کے تحفظ پر بطور خاص توجہ دی گئی۔ اس معاہدے کے تحت نہ صرف جنگی قیدیوں سے بہتر سلوک کرنے کا اصول طے پایا بلکہ یہ بھی فیصلہ ہوا کہ جنگی قیدیوں سے خاص نوعیت کے اہم علومات حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی جائے گی۔ یہ تیسرا معاہدہ اصل میں پہلی جنگ عظیم کے تجربات کی روشنی میں کیا گیا تھا۔ اور اس کے تحت جنگی قیدیوں کے ساتھ ساتھ جنگ سے متاثر ہونے والے شہریوں کی حفاظت کا اہتمام کیا گیا تھا۔
دوسری جنگ عظیم کے تجربات کی روشنی میں اس معاہدہ میں مزید ترامیم کی گئیں۔ اس مقصد کے لیے ابتدا میں 1946 میں بات چیت ہوئی لیکن سمجھوتا کہیں 1949ء میں جاکر ہوا۔ اس مقصد کے لیے 61 ملکوں کے نمائندے جینوا میں جمع ہوئے۔ اب تک دنیا کے تقریباً بہت سے ملک اس معاہدے کی توثیق کر چکے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت رکن ممالک اس امر کے پابند ہیں کہ فوجی افسروں اور سپاہیوں سے، خواہ ان کا تعلق کسی قوم اور کسی نسل سے ہو ،زخمی ہو یا بیمار ہونے کی صورت میں یکساں اور بہتر سلوک کیا جائے۔ اس کی دیکھ بھال کرنے والوں، ان عمارتوں جہاں ایسے افراد مقیم ہوں اور ایسی گاڑیوں جو انھیں لانے اور لے جانے کے لیے استعمال کی جا رہی ہوں کی حفاظت کا اہتمام بھی معاہدے میں کیا گیا ہے۔ یہ کام ریڈکراس کا ادارہ کرتا ہے اور اس کے لیے تحفظات کا اہمتام معاہدہ جینوا کی مختلف شقوں میں کر دیا گیا ہے۔