معذرت (انگریزی: Apology) چاہنا کسی حرکت، بات یا صورت حال پر تاسف اور افسوس کا اظہار ہے۔ معذرت کبھی خود کی وجہ سے رو نما کیفیت پر ہو سکتی ہے اور کبھی اپنے متعلقین کی وجہ سے جو ہوا اس کی وجہ سے بھی ممکن ہے۔ مثلًا ایک ملازم اپنی کسی پیشہ ورانہ غفلت یا پھر کسی نازیبا کلام گوئی پر معذرت چاہ سکتا ہے، جس کے لیے وہ خود راست طور پر ذمہ دار ہے۔ اب یہ کاروباری ادارے کا اختیار ہے کہ معاملے کو در گذر کرے، ملازم کو تنبیہ کرے کہ اس طرح کا کوئی معاملہ آئندہ بہت سنگین عواقب کو دعوت دے گا، جس میں اس کی خود کی ممکنہ معطلی، نقصانات کی پابجائی یا پھر برخاستگی بھی شامل ہو سکتی ہے۔ دوسروں کی حرکت یا بات پر معذرت اس وقت ممکن ہے جب کہ خطا کار کا کسی شخص سے کچھ تعلق ہو۔ جیسے کہ کسی شرارتی بچے کے باپ کو بچے کی شرارت کے لیے ممکن ہے معافی مانگنا پڑے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ قانونی رشتے کے سبب بچے کی وجہ سے ہونے والے کسی نقصان کی بھرپائی باپ کو کرنا پڑے، جیسے کہ کرکٹ کی بال سے تباہ گھر کی کھڑکی یا کار کے آئینوں کے نقصان کے پیسے ادا کرنے پڑیں۔ معذرت کبھی زبانی بھی ہو سکتی ہے اور کبھی تحریری بھی ہو سکتی ہے۔ یہ گھر جیسے ماحول میں غیر رسمی ہو سکتی ہے۔ جب کہ دفاتر میں یہ قانونی نوعیت اختیار کر سکتی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ کسی ملازم کو کوئی وجہ نمائی موصول ہو اور اس کے جواب میں وہ معذرت نامہ لکھ کر دے۔ ایسی صورت میں ملازم کے بیان کو باضابطہ ریکارڈ میں لایا جاتا ہے۔ معذرت اشخاص کے علاوہ ادارہ جات اور کبھی کبھی ممالک بھی چاہ سکتے ہیں۔

کبھی معذت خواہی کسی فرقے یا برادری کی دانستہ یا ناداستہ غلط تصویر کشی کے لیے بھی چاہی جاتی ہے۔[1]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ""معذرت نامہ .............پرنسپل گورنمنٹ کالج چترال - Chitral Times""۔ 2020-11-15 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-11-15