مقصود الہی شیخ
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
افسانہ نگار،ناول نویس،پوپ کہانی کے بانی اور صاحب طرز ادیب و صحافی
تعارف
ترمیمان کی پیدائش یکم اپریل 1934ء کو دہلی میں۔ ہوئی اور ابتدائی تعلیم جامع مسجد اسکول ، رام جیس ہائیرسیکنڈری اسکول، گول مارکیٹ اور اینگلو عربک اسکول دہلی میں ہوئی تھی۔ 1947ء کے بعد ان کے والد ہجرت کرکے پاکستان چلے گئے تھے
پاکستان سے ہجرت کر کے وہ 1962ء میں برطانیہ چلے گئے اور وہیں کے ہو کر رہ گئے ۔
برطانیہ میں انھوں نے ابتدا میں ایک بینک میں ملازمت کی لیکن وہ صحافت سے بھی جڑے رہے 1971ء تک بریڈ فورڈ میں روزنامہ’’جنگ‘‘لندن کے لیے ادارتی ذمہ داریاں نبھائیں اس کے بعد بریڈ فورڈ سے شائع ہو نے والے ایک مشہور ہفت روزہ ’’المشتہر‘‘کا 1975 میں نظم و نسق سنبھالا انھوں نے اس کا نام بدل کر’’راوی‘‘رکھ دیا اور وہ اس رسالے کو 1999تک باقاعدگی کے ساتھ شائع کرتے رہے
ان کا رسالہ مخزن ضخامت کے ساتھ برصغیر کے ادیبوں کے احاطہ سمیت دنیا میں پھیلے اردو ادیب اور شاعروں کو ایک لڑی میں پیرونے میں مصروف ہے۔ ضخیم رسالہ مخزن کی ادارت کے فرائض انجام دیتے ہوئے انھوں نے یقیناًاردو کے لیے لافانی کام کیا۔،[1]
تصانیف
ترمیموہ کئی کتابوں کے مصنف ہیں جن میں افسانوی مجموعے:
- پتھر کا جگر ،
- برف کے آنسو،
-جھوٹ بولتی آنکھیں،
- اکھیاں کُوڑ ماردیاں (گورمکھی پنجابی) (ترجمہ "جھوٹ بولتی آنکھیں" از ڈاکٹر جی ایس رائے G.S.Rai) ، پلوں کے نیچے بہتا پانی، چاند
- چہرے سمندر آنکھیں،
- پوپ کہانیاں ،
- دل اِک بند کلی (ناولٹ)
- شیشہ ٹوٹ جائے گا (ناولٹ)
ایڈیٹر
ترمیمجہاں وہ ایک طرف شاعر ہیں وہیں بہترین افسانہ نگار بھی ہیں اسی کے ساتھ پوپ کہانی بھی ان کی ایجاد ہے۔ انھوں نے برطانیہ میں جس طرح اردو کا علم بلند کرکھا ہے یہ انہی کے بس کی بات ہے۔ وہ برطانیہ سے نکلنے والے ہفت روزہ راوی کے 1973ء سے 1999ء تک ایڈیٹر بھی رہے۔
اعزازات
ترمیمیارک شائر ادبی فورم نے برطانیہ میں مقیم مشہور ناول نگار، افسانہ نویس اور شاعر ڈاکٹر مقصود الہی شیخ کو برطانیہ میں اردو ادب کی خدمات کے عوض بریڈ فورڈ یونیورسٹی کی طرف سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری ملنے کی خوشی میں ان کے اعزاز میں نو (9) نومبر کو ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا معرو ف ادیب مقصود الہی شیخ پر پاکستان کے گورنمنٹ کالج (یونیورسٹی فیصل آباد) کی طالبہ نے میمونہ روحی نے ان کی ادبی خدمات کے عنوان سے ایم فل کا مقالہ تحریر کیا ہے جو عنقریب ہندوستان اور پاکستان سے شائع ہونے والا ہے۔
وہ اردو کے مشہور ادیب ہیں۔ انھوں نے صحافت ، مضمون نگاری، افسانہ نگاری، ناول نگاری سمیت اردو کے مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ان کی ادبی خدمات کے عوض میںِ حکومت پاکستان نے انھیں باوقار ایوارڈ نشان امتیاز سے بھی نواز چکی ہے اس کے علاوہ اردو دنیا سے وابستہ کئی اداورں اور تنظیموں نے ادبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کئی ایوارڈ سے نوازہ ہے۔
مسٹر مقصود الہی شیخ کو گذشتہ سال جولائی کے مہینہ میں بریڈ فورڈ یونیورسٹی نے ان کی ادبی خدمات کے عوض ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دی تھی۔
وفات
ترمیم21 ستمبر 2023ء کو وفات پائی،[2]