ملاعاشق شینواری
{{حوالہ دیں}کتاب افغانستان درمسیرتاریخ میرمحمدغبار 2 ج ص 137}
اس مضمون میں ویکیپیڈیا کے معیار کے مطابق صفائی کی ضرورت ہے، (جانیں کہ اس سانچہ پیغام کو کیسے اور کب ختم کیا جائے) |
"ملاعاشق شنواری" افغانستان صوبہ کابل ضلع سروبی کا باشندہ اور بااثر صاحب رسوخ افراد میں سے شمار کیاجاتاتھا۔
سن (1801)عیسوی میں جب درانی حکمرانوں شاہ زمان اور شاہ محمود کے آپس جنگ پڑگئ تو برحال حکمران شاہ زمان کابل کے جگدلک مقام پر مات کھاکر بھاگ گئے آخر کار مجبور ھوکراپنے وزیر وفادارخان کے قریبی ساتھی ملاعاشق شنواری ساکن جگدلک کے قلعے میں پناہ لے گئے۔ ملاعاشق شنواری نے پہلے درانی بادشاہ شاہ زمان کی خوب خوشامد کی لکن آخر کار فاتح حکمران کو احوال بھیج کر . شاہ زمان کی بارے میں اطلاع دی .... محمود نے نواب اسد خان کو جگدلک روانہ کر دیا شاہ زمان کو اور ان کے ساتھیوں کو گرفتار کرکے کابل میں شاہ محمودکے حوالہ کر دیا۔ محمودنے شاہ زمان سے ان سارے زیورات کے بارے پوچھ لیاجسے اسنے ملاعاشق کی قلعے میں محفوظ جگہ رکھ لی تھی۔ آخرکار شاہ زمان کوپہانسی دے کر قتل کرڈالا۔ ملاعاشق شنواری کوسن (1803 عیسوی)میں افغانستان کے مشہور حکمران شاہ زمان ابدالی کے سوتیلے بھایی شاہ شجاع نے گرفتار کرکے انتقامی طورپرسولی پر چھڑادیا۔ ملاعاشق شنواری افغانستان کی تاریخی ورقوں میں غدار شخص کے نام سے یادکیاجاتاہے۔