ملاکھڑا پاکستا ن کے صوبہ سندھ میں جوکُشتی رائج ہے وہ "ملھ۔ ملاکھڑا"کہلاتی ہے ۔
ملاکھڑا عام کُشتیوں سے مختلف اور منفرد ہے اسے سندھی کُشتی یا ملھ کہتے ہیں آج بھی ایران۔ افغانستان۔ترکی۔ چیکوسلواکیہ۔ روس۔ ہنگری اور جاپان میں ملھ لڑی جاتی ہے وسطیٰ ایشیاءمیں اس کھیل کو"کوریش"کہا جاتا ہے جبکہ جاپانی کُشتی "سومو"سے بھی اس کی گہری مماثلت ہے۔ البتہ فنی طور پر فرق اتنا ہے کہ بلوچستان اور افغانستان کی ملھ میں دائیں کندھے سے زور لگایا جاتا ہے اور سندھ کی ملھ میں بائیں کندھے پر زور آزمائی ہوتی ہے وسطیٰ ایشیا ءکی "کوریش"میں سندھ کے "سندڈ"کی بجائے چمڑے کا پٹّہ باندھ کر داؤ لگانے کے لیے ہاتھ ڈالے جاتے ہیں"سندڈ"اس کپڑے کو کہتے ہیں جو ملھ ملاکھڑا کے دوران کمر کے گرد باندھا جاتاہے سندھی کُشتی ملھ کی تاریخ میں مشہور پہلوان جن میں (بکھر شیدی)،(غلام سرور جتوئی)،(جمعہ شیدی)، (سڈل مکرانی)،(سید سمن شاہ)،(کریم بخش شیدی)،(شیر شیدی)،(سائیں داد تھر)،(نبّن جامالی)، (حاجی خشک)،(نواز علی رند)،(دادلوشیدی)،(ارباب گاﺅ)،(نورومکرانی)،(علی محمدکوریجو)،(احمدمری)، (غلام قادرلغاری)،(اللہ جوڑیوسمّو)اس کُشتی کے مشہور ملھ پہلوان رہ چکے ہیں۔[1]

ملاکھڑا

حوالہ جات

ترمیم
  1. "آرکائیو کاپی"۔ 17 مئی 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2017