سکندر اعظم (326 ق م) کے حملے کے وقت ملوئی قوم موجودہ شہر ملتان میں آباد تھی۔ ملوئی قبیلہ کی نسبت سے یہ شہر ملوئی استھان کہلاتا تھا۔ یہ لوگ بہادر ،دلیر اور جنگ جو تھے تاہم یہ اچھے کاشت کار اور مختلف کاموں کے ہنروفن سے بھی واقف تھے انھوں نے سکندر کی فوج کا دلیری سے مقابلہ کیا یہاں تک کہ سکندر بھی لڑتے ہوئے زخمی ہو گیا ایک جنگ جو کا تیر اس کی کمر میں پیوست ہو گیا جس کے باعث سکندر کے لیے لڑنا ناممکن ہو گیا تاہم طبیبوں نے تیر کاکچھ حصہ کاٹ ڈالا تاکہ سکندر جنگ لڑ سکے اور اس کی سپاہ بدظن نہ ہو کہ ان کا جرنیل مر چکا ہے۔[1]

کچھ دنوں کے بعد ملتان شہر فتح ہو گیا تو یونانی فوج نے انتقام کے طور پرعوام وخواص کو قتل وغارت کانشانہ بنایا اور شہر کو تباہ وبرباد کرکے رکھ دیا۔ تاہم ملوئی قو م کی بہادری نے یونانی فوج پر ثابت کر دیا کہ ہندوستانی قوم ان کے لیے ترنوالہ ثابت نہیں ہوگی۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب -ٹیلے/ تلمبہ میں یہ مٹی کے ٹیلے۔ ورڈ پریس۔ اخذ بتاریخ 7 جولائی 2017ء