ممتاز اکبر خان
ممتاز اکبر خان بریڈفورڈ کا ایک پاکستانی تاجر ہے۔ اس کی کہانی کچھ یوں ہے کہ یہ صاحب 1980 تک ایک فیکٹری میں مزدوری کیا کرتے تھے۔ فیکٹری جاتے ہوئے وہ بریڈفورڈ کی معروف سڑک گریٹ ہارٹن روڈ پر ایک میل کی مسافت پیدل طے کرتے۔ ایک روز انھوں نے سوچا کہ کیوں نہ کوئی دکان کھولی جائے۔ ممتاز کی والدہ نے 4 ضرب 6 فٹ کے ایک کھوکے سے کام کا آغاز کیا۔ ممتاز اپنی والدہ کے ہمراہ سموسے اور پان تیار کرتا اور پھر مزدوری کے لیے چلا جاتا۔ وہ دکان چلتی رہی تا وقتیکہ ان کے والد نے ایک ہوٹل یا پب خرید لیا جس میں ایشیائی کھانے کے علاوہ شراب بھی فروخت کی جاتی تھی۔
ممتاز اکبر خان | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 10 فروری 1959ء (65 سال) پاکستان |
عملی زندگی | |
پیشہ | کاروباری شخصیت |
درستی - ترمیم |
کاروبار کی ترقی
ترمیمممتاز کا ہوٹل کچھ خاص کاروبار نہیں کر رہا تھا۔ اپنے قیام کے کچھ دن بعد اس کے ہوٹل مین بی بی سی لندن کی ایک ٹیم کھانا کھانے آئی۔ ممتاز نے ان کی خوب آؤ بھگت کی اور انھیں اچھی سروس و کھانا فراہم کیا۔ صحافیوں کی وہ ٹیم اس کے رویئے اور کھانے سے خوش ہوئی مگر انھیں اس پر حیرت اور افسوس ہوا کہ اس فرد کا ہوٹل کیوں نہیں چل پا رہا ہے۔ بی بی سی کی وہ ٹیم اس روز شہر کے ایک میلے کی افتتاحی تقریب کی کوریج کے لیے لندن سے آئی تھی۔ بی بی سی کے ان نمائندوں نے ممتاز کے ریسٹورنٹ کی بھی ویڈیو بنائی اور اگلے روز بریڈفورڈ کا پہلا ایشیائی میلہ جب ٹی وی پر نشر ہوا تو اس نے اہل برطانیہ کی توجہ حاصل کرلی۔ اسی کے ساتھ شہر ممتاز کے ریسٹورنٹ کو شہر کا ایک بہترین ایشیائی ریسٹورنٹ بتایا گیا۔ وہی دن ممتاز کی زندگی کا اہم ترین موڑ تھا۔ برطانیہ بھر سے لوگ میلہ دیکھنے بریڈفورڈ آتے اور ساتھ ہی اس ریستوران کا بھی دورہ کرتے۔ یوں اس کاروبار نے خوب ترقی کی اور اب یہ برطانیہ کا سب سے بڑا ایشیائی ریستوران گروپ ہونے کا دعوہ کرتا ہے جس کا سالانہ کاروبار کئی ملین پائونڈ کا ہے۔
مثبت تبدیلی
ترمیمکاروبار کی ترقی کے بعد ممتاز نے محسوس کر لیا کہ اس کا زیادہ کاروبار مسلمانو ں کے ساتھ ہیے لہٰذا اس نے شراب ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ خدا کی قدرت کہ اس فیصلے نے مسلم کمیونٹی کو مزید اس کی جانب متوجہ کر لیا اور کاروبار نے مزید ترقی کی۔