مملوکہ حکومت
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
ایسی جائداد جو کسی شخص کو اپنے منصب کی بنا پر حاصل ہو مثال کے طور پر حضرت داؤد علیہ السلام کی حکومت کے وہ ممالک یا مقبوضات جو آپ کے وصال کے بعد حضرت سلیمان علیہ السلام کے قبضے میں آئے۔ اس قسم کی جائداد میں وراثت کا عام قاعدہ جاری نہیں ہوتا بلکہ جو بھی بادشاہت امامت یا رسالت کا حانشین ہوگا وہ ہی تنہا اس کا وارث قرار پائے گا۔ اس کی ایک عام مثال کسی بھی درگاہ، مزار یا ٹرسٹ کی ہے جہاں مقرر ہونے والا خلیفہ ہی اس درگاہ اور اس سے ملحقہ جائداد و املاک کا وارث ہوتا ہے نہ کہ مرنے والے سابقہ خلیفہ کی تمام اولاد میں یہ تقسیم ہوگی۔ بادشاہت کے حوالے سے مثال اس کی سلاطین مغلیہ کی دی جا سکتی ہے جہاں بابر کے انتقال کے بعد اس کی مملکت اس کے جانشین ہمایوں کو ملی نہ کہ تینوں بیٹوں ہمایوں، کامران اور عسکری میں باہم تقسیم کی گئی۔ وراثت کا یہ ہی قاعدہ ساری دنیا میں مسلم ہے۔[1]