موجی مثیل (wave model) دراصل تاریخی لسانیات (historical linguistics) کا ایک مثیل (model) ہے جس کو بعض ماہرین لسانیات موجی نظریہ (wave theory) کے نام سے بھی پکارتے ہیں۔ یہ مثیل یا نظریہ زبانوں میں رونما ہونے والی ایسی تبدیلیوں کی وضاحت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے کہ جو کسی بھی زبان کے متعدد لہجوں (dialects) کی پیدائش کا سبب بنی ہوں۔ موجی مثیل کے مطابق ؛ کسی بھی زبان میں نئے خواص، ایک مرکزی نقطے سے یوں پھیلنا شروع ہوتے ہیں کہ جیسے پانی کی سطح پر کنکر گرنے سے بننے والی موجیں کنکر کے نقطۂ ٹکراؤ سے پھیلنا شروع ہوتی ہیں اور پھر یہ موجیں اپنے پھیلاؤ کے ساتھ کمزور ہو کر قرب و جوار میں موجود دیگر موجووں (یا امواج) کے ساتھ مدغم ہونے لگتی ہیں۔ یعنی اس کا مطلب کچھ یوں ہوا کہ کسی بھی زبان میں بننے والے نئے خواض (لہجہ وغیرہ) جغرافیائی اعتبار سے اپنے گرد موجود دیگر زبانوں پر ناصرف یہ کہ اثر انداز ہوتے ہیں بلکہ خود بھی ان سے متاثر ہوتے ہیں۔ یہ نظریہ شجری مثیل (tree model) کی نسبت اس بات کی زیادہ بہتر وضاحت بھی پیش کرتا ہے کہ کسی ایک زبان میں پیدا ہونے والی مختلف ابداع یا تغیرات (لہجہ، صوت الکلام اور لغوی مفاہیم وغیرہ) ایک دوسرے سے دور ہوتے چلے جانے کے باوجود زمانے اور عرصے تک ایک دوسرے سے تعلق قائم رکھتے ہیں اور ایک دوسرے پر اثرانداز ہوتے رہتے ہیں۔ اس نظریہ کی پیشکش کے سلسلے میں Johannes Schmidt اور Hugo Schuchardt کے نام لیے جاتے ہیں۔ اور کچھ ماہرین لسانیات کے خیال میں موجی مثیل نے تقابلی اسلوب (comparative method) میں استعمال ہونے والے شجری مثیل کی بہتری میں خاصی معاونت فراھم کی ہے۔[1]

Johannes Schmidt، کی کتاب Die Verwandtschaftsverhältnisse der indogermanischen Sprachen (انڈو جرمانیک زبانوں میں روابط) سے لی گئی موجی مثیل کی ایک وضاحتی شکل۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. William Labov. 2007. "Transmission and diffusion." Language 83.344-387.