شاہ فیاض عالم ولی اللٰہی چشتی نظامی مشہور سنی بزرگ، عالم دین، متعدد علمی و ادبی کتابوں کے مصنف اور ایک مذہبی شخصیت ہیں۔ فقہ اسلامی میں درک کے ساتھ انھوں نے اردو ادب کی متعدد اصناف میں طبع آزمائی کی جن میں ڈراما، افسانہ، تنقید، خاکہ خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔انھوں نے مختلف موضوعات پر مضامین و مقالات بھی لکھے جن کی صحیح تعداد تحقیق طلب ہے۔ علاقہ میں دین پسندی اور علم دوستی کے فروغ میں ان کی کوششوں کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

سوانح ترمیم

شاہ فیاض عالم کی پیدائش سن 1338 ہجری مطابق نومبر/سن 1920 عیسوی میں ہوئی۔ والد ماجد کا نام سید مخدوم شرف الہدی ہے، جو خانقاہ لطیفی، رحمن پور، کٹیہار، بہار کے سابق سجادہ نشین تھے۔ داد اجان حضرت مولانا حفیظ الدین لطیفی (بانی خانقاہ لطیفی، رحمٰن پور، کٹیہار) شیخ طریقت عالم دین، صاحب دیوان شاعر ، مصنف اور مولانا نذیر حسین دہلوی کے شاگرد تھے۔

تعلیم ترمیم

اپنے آبائی گاؤں” رحٰمن پور” میں جید عالم دین مولاناعبد الرحمن صاحب مرحوم سے شرح جامی، شرح وقایہ، شرح تہذیب تک کی تعلیم حاصل کی۔ مزید تحصیل علم کے لیے مدرسہ شمس الہدیٰ پٹنہ،مدرسہ حمیدیہ دربھنگہ،مدرسہ منظراسلام بریلی (با ضابطہ داخلہ نہیں لیا، بس وہاں جانا ہوا تھا) اور مدرسہ الٰہیات کانپور کا سفر کیا۔ سن 1939 میں مدرسہ الٰہیات کانپور سے دورۂ حدیث کی تکمیل کی۔اپنے گاؤں کے مدرسہ میں کچھ عرصہ بچوں کو پڑھایا۔اس دوران اپنے داداحضرت مولانا حفیظ الدین لطیفی کی کتابوں سے استفادہ کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ ایک مرتبہ مطالعہ کے دوران بعض باتیں سمجھ میں نہیں آئیں ، اس طرح انھیں مزید لیاقت و استعداد پیدا کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی۔ چنانچہ اس مقصد کی تکمیل کے لیے ریاست ٹونک چلے گئے جہاں انھوں نے اپنے استاذ مولوی اسحاق علی بن مولانا غلام یحییٰ کانپوری سے ملاقات کی اور ان سے استفادہ کی خواہش ظاہر کی۔مولانا حیدر حسن خاں ٹونکی سابق شیخ الحدیث دار العلوم ندوۃ العلماء کے یہاں قیام کیا۔ بعد میں استاذنے مشورہ دیا کہ آپ دار العلوم دیوبند چلے جائیں، یہاں حالات سازگار نہیں ہیں۔ اس طرح دار العلوم گئے اور وہاں شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ (شیخ الحدیث دار العلوم دیوبند) حضرت مولانا اعزاز علی رحمۃ اللہ علیہ(شیخ الادب دار العلوم دیوبند) اور دیگراساتذہ دار العلوم سے کسب فیض کیا ۔ فضیلت کے امتحان میں اعلیٰ نمبرات سے کامیابی حاصل کی۔1947ء میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بی اے میں داخلہ لیا اور یہاں سے بی،اے کی ڈگری حاصل کی ۔

درس وتدریس ترمیم

تقریباً22سال تک مدرسہ لطیفی رحمٰن پور میں درس دیتے رہے، اس زمانے میں حضرتؒ خانقاہ لطیفی رحمٰن پور کے سجادہ نشیں اورمدرسہ لطیفی کے ناظم تھے۔ 7سال تک حضرت مولانا سہول صاحب بھاگلپوری، سابق استاذ دار العلوم دیوبند، کے مدرسہ پورینی بھاگلپورمیں درس و تدریس سے وابستہ رہے۔ 1981ء سے 1990ء تک مدرسہ تنظیمیہ باراعید گاہ ، پورنیہ میں بطور پرنسپل خدمات انجام دیں۔ اکتوبر 1990ء میں انسان اسکول/ کالج کشن گنج میں بطور لکچرار رہے۔ طویل علالت کے بعد 10 نومبر 2020 کو ایک سو تین سال کی عمر میں رحمٰن پور میں انتقال ہوا۔[1]

تصانیف ترمیم

  • فہم قرآن (قرآن سے متعلق مضامین کا مجموعہ)
  • اسلامی مساوات اور کفو
  • بنیاد پرستی اور اسلام
  • عورت اور اسلام
  • اشتراکیت اور اسلام
  • مطالبۂ جہیز اور اسلام
  • اقبال کا فلسفۂ حیات
  • حضرت مولانا حفیظ الدین لطیفی؛ ایک تعارف
  • مسلمانوں کی تعلیم اور نصاب تعلیم
  • مذہبی مقالات
  • ادبی مقالات
  • دیوان غالب صاحب (ڈراما)
  • ترجمہ لطائف حفظ السالکین
  • تعویذ کا استعمال
  • افسانوں کا مجموعہ
  • "تصفیۃ العقائد" کی شرح
  • منصبِ رسالت
  • پردہ اٹھتا ہے (احد رضا خان، اپنے چند فتووں کی روشنی میں)

درج بالا کتب میں سے کچھ تا حال منتظر طباعت ہیں۔

حوالہ جات ترمیم