مولانا محمد حسین شیخوپوری

عالم دین

ولادت

ترمیم

خطیبِ پاکستان مولانا محمد حسین شیخوپوری 1918ء کو پیدا ہوئے،

وفات

ترمیم

6 اگست 2005ء کو وفات پاگئے،

مکمل تعارف اور خدمات

ترمیم

شیخ القرآن مولانا محمد حسین شیخوپوری رحمۃ اللہ علیہ کو بچھڑے ہوئے 17 سال کا عرصہ بیت گیا       قاری لیاقت علی باجوہ سیالکوٹ           شیخ القرآن مولانا محمد حسین شیخوپوری رحمۃ اللہ علیہ کو اللہ سبحانہ وتعالی نے ایسا خطابت کا فن دیا تھا کہ جو ایک دفعہ ان کی تقریر سن لیتا تھا پھر ان کا دیوانہ ہو جاتا تھا ان کی تقاریر سن کر ہزاروں لوگوں کو اللہ سبحانہ وتعالی نے توحید کی سمجھ عطا فرمائی آپ 1918ء کو پیدا ہوئے اور تقریباً ساٹھ سال لگاتار قرآن وحدیث کی دعوت دیتے رہے آپ کی دعوت قرآن مجید کی آیات ، احادیث اور قرآن کی تفسیر اور علمی نکات اور توحید پر مشتمل اشعار کی ہوا کرتی تھی۔

شیخ القرآن مولانا محمد حسین شیخوپوری رحمہ اللہ کی حاضر جوابی اور سمجھانے کا انداز منفرد تھا ۔ سادہ اور پر اثر ہوتا تھا ایک دفعہ  ملک میں بڑھتی مہنگائی ۔ قراء کرام اور مدراس و مساجد کے اساتذہ کے معاوضوں اور معاشرتی رویے کے بارے میں ۔ شیخ القرآن مولانا محمد حسین شیخوپوری کے پاس قریبی علاقے سے ایک وفد آیا ۔ انھیں اپنی مسجد کے لیے ایک بہترین عالم دین چاہیے تھا ۔ کہنے لگے " انتہائی نیک ہو ۔ کردار کا بہت اچھا ہو ۔ قرات بہت اچھی آواز میں کرتا ہو ۔ استاد بہترین ہو ۔ قرآن پاک پوری طرح یاد ہو ۔ درس قرآن بھی دے ۔ جمعۃ المبارک کا خطبہ متاثر کن ہو ۔ چھٹیاں نہ کرے ۔ آذان و نماز کا بروقت انتظام کرے ۔ مسجد کی صفائی ستھرائی کا نظام احسن طریقے سے چلائے ۔"

یہ سب خصوصیات ہوں ۔ شیخ القرآن مولانا محمد حسین شیخوپوری رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ یہ سب تو ٹھیک آپ اس کا خیال کیسے رکھیں گے ۔ معاوضہ بھی مناسب دیں گے کیا ؟ ۔ اب کی بار انداز مختلف تھا ۔۔ کہنے لگے کہ معاوضہ کچھ زیادہ نہیں دے سکتے کیونکہ چندہ کم ہی اکھٹا ہوتا ہے ۔ جماعت کمزور ہے ۔

مولانا محمد حسین شیخوپوری فرمانے لگے ۔ میری نظر میں ایک شخصیت ایسی ہے ۔ قرآن مجید پورا یاد ہے ۔ عالم بھی پورا ہے ۔ سیکھانا بھی جانتا ہے ۔ سلیقہ مند اور بہترین ہے۔  چھٹیاں بالکل نہیں کرے گا ۔ ہر وقت ڈیوٹی دے گا ۔

اور سب سے بڑھ کر اس کے کھانے پینے کی بھی فکر نہیں کرنی پڑے گی ۔ آج کل ویسے بھی فارغ ہی ہے ۔ اسے کوئی کام مل جائے گا ۔

وفد کے افراد نے فوری پوچھا کہ جلدی بتائیں ۔

مولانا محمد حسین شیخوپوری فرمانے لگے " حضرت جبرائیل علیہ السلام"

آپ کی شرائط پر وہ ہی پورا اتر سکتے ہیں ۔ جو ہر لحاظ سے بہترین ہیں ۔ کردار ۔ نیکی ۔ پرہیز گاری ۔ معلمی ۔ خطابت ۔ قرات ۔ حفظ ۔ درس و تدریس ۔

جتنی خوبیاں آپ کو درکار ہوتی ہیں جبکہ اس کی بنیادی ضروریات تک کا خیال نہیں رکھ سکتے تو اس معیار پر تو صرف کوئی فرشتہ ہی پورا اتر سکتا ہے جو نہ کھاتا پیتا ہو۔ نہ اس کا خاندان ہو ۔ نہ بچوں کے کھانے و لباس کی فکر ہو ۔ نہ اس کے والدین بہن بھائی ہوں ۔ نہ بیمار ہو ۔ نہ چھٹی کرے ۔ بس کام ہی کرتا جائے ۔۔

شیخ القرآن مولانا محمد حسین شیخوپوری رحمۃ اللہ علیہ کی اس بات میں نصیحت ہے اور ایک درد بھی ہے ۔ شیخ قرآن مولانا محمد حسین شیخوپوری رحمۃ اللہ علیہ جب اپنی لائبریری کا ذکر کرتے تو آبدیدہ ہو جاتے جو انھیں تقسیم ملک کے وقت پاکستان آتے وقت کنویں کی نذر کرنا پڑی تاکہ سکھوں اور ہندوؤں کے ہاتھوں ان کتب کی بے توقیری نہ ہو ۔ ⁦ أولٰئک آبائی فجئنی بمثلھم⁦

  مناظرِ اسلام حضرت مولانا قاضی عبد الرشید ارشد حفظہ اللہ تعالٰی نے حضرت شیخ القرآن رحمۃ اللہ علیہ کے تذکرہ  میں اپنے ایک خواب کا واقعہ سنایا " فرماتے ہیں ایک رات میں نے خواب میں دیکھا دیکھا کہ خانہ کعبہ کے سامنے  ایک تخت سجایا گیا ہے بہت سے لوگ جمع  ہیں سعودی بادشاہ تخت پر جلوہ افروز ہے بادشاہ کے ساتھ والی کرسی  پر شیخ القرآن مولانا محمد حسین شیخوپوری رحمۃ اللہ علیہ تشریف فرما  ہیں

بادشاہ نے شیخ القرآن رحمۃ اللہ علیہ کا  تعارف کرواتے ہوئے  خانہ کعبہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک ظالم بادشاہ خانہ کعبہ کو گرانے کے لیے آ رہا تھا تو  اس بزرگ نے اسے  روکا "

قاضی صاحب فر ماتے ہیں کہ "میں نے اس خواب کی تعبیر اپنے استاذِ مکرم حضرت شیخ حافظ عبدالمنان نورپوری (رحمۃ اللہ علیہ) سے پوچھی۔

  انھوں نے فرمایا کہ حضرت شیخ القرآن نے ساری زندگی توحید بیان کی  عقیدہ توحید کو کھول کر  بیان کیا عقیدہ توحید پر پڑنے والے خس و خاشاک کو دور ہٹایا  اللہ تعالی نے ان کی خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرما لیا ہے یہ خواب کی تعبیر ہے "

        بنا کردند خوش رسمے بخون و خاک غلطیدن

        خدا رحمت کند ایں عاشقانِ پاک طینت را

اللّٰہ تعالیٰ حضرت شیخ القرآن رحمۃ اللّٰہ علیہ کے جنت الفردوس میں درجات بلند فرمائے آمین ثم آمین آپ 6 اگست 2005ء کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دنیا سے رخصت ہو گئے آپ کے نماز جنازہ میں ہزاروں چاہنے والوں نے شرکت کی موسم کی خرابی کے باوجود ہر شہر ہر ضلع ہر صوبہ سے لوگ شیخ القرآن مولانا محمد حسین شیخوپوری رحمۃ اللہ علیہ کی نماز جنازہ پڑھنے کے لیے آئے اور آپ کی بخشش کے لیے آہوں سسکیوں کے ساتھ دعائیں کیں اور ہزاروں چاہنے والوں کی موجودگی میں سپردِ الہی کر دیے گئے  اے اہل حدیث کا لہو گرمانے والے الوداع                آگ سی الفاظ میں برسانے والے الوداع                          خود تڑپ کر بزم کو تڑ پانے والے الوداع                          اے جگا کر اہل حدیث کو سو جانے والے الوداع              آسمان تیری لحد پر شبنم افشانی کرے                        سبزہ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے

تحریر لیاقت علی باجوہ

انتخاب: جبیر بن محمد حسین شاھد