مکتب اہل بیت ایک علمی و تہذیبی تحریک

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ مکتب اہل بیت ایک علمی و تہذیبی تحریک

ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد پوری دنیا میں مکتب اہل بیتؑ کے ماننے والوں میں ایک تعلیمی اور تربیتی تحریک شروع ہوئی۔ جس نے اہل بیت علیہم السلام کے پیروکاروں کے فکر و عمل میں ایک انقلاب برپا کر دیا۔ اور پھر ایک مثالی انسانی کردار وجود میں آنے لگا۔ یہ مثالی انسانی کردار وہی ہے جو دوسرے انسان کو صرف دو حیثیتوں سے دیکھتا ہے جسے امیر المؤمنین علی علیہ السلام نے عہد نامہ مالک اشتر میں کچھ اس طرح سے بیان کیا تھاکہ: اے مالک اشتر! تم جہاں جا رہے ہو وہاں تمھیں دو قسم کے لوگ ملیں گے: 1۔ "اخ لک فی الدین" یا دین میں تمھارا بھائی ہوگا، 2۔ اِما نظیر لک فی الخلق ۔ یا مخلوق (خدا) ہونے میں تجھ جیسا ہوگا۔ علما مکتب اہل بیت کی اس تحریک نے ایسے کروڑوں انسان تربیت کیے ہیں جو ایسی وسیع القلبی رکھتے ہیں کہ دوسرے انسان کو یا بھائی سمجھتے ہیں یا اپنے جیسا، تیسرا کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کا مظاہرہ آپ کو اربعین پر کربلا میں نظر آئے گا۔ جہاں آپ کو ہر دین مذہب کا انسان ملے گا اور آپ عراقیوں کو ہر ایک کی ایک جیسی خدمت کرتے پائیں گے۔ علما کی اس تعلیمی و تربیتی تحریک نے پاکستان کو بھی متاثر کیا ہے البتہ باقی دنیا سے کم متاثر کیا ہے اس کا سبب یہاں پر پھیلی ہوئی وسیع جہالت تھی۔ اس پھیلی ہوئی جہالت نے شروع سے اس تبدیلی کی مزاحمت کی لیکن یہ ایک بین الاقوامی تبدیلی تھی اس لیے مزاحمت ناکام رہی ہے۔ اب کچھ عرصہ سے جہالت کی یہ تحریک ولایت کے نام پر یہ دکھانے کی کوشش کر رہی ہے کہ جیسے وہ دوبارہ منظم ہو رہے ہیں۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اب دور جاہلیت گذر چکا ہے اور یہ جہالت کی تحریک اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے۔ پاکستان میں بھی مذہب اہل بیت کے ماننے والے جتنے پاکیزہ کردار رکھنے والے اب ہیں پہلے کبھی نہ تھے۔ یہ ایک بین الاقوامی علمی اور تہذیبی تحریک بن چکی ہے اور اب اس کا مقابلہ کوئی نہیں کرسکتا۔ کیونکہ یہ ارادہ الاہی ہے۔ حقیقت میں دیکھیں تو یہ ولایت کا نام لینے والے ولایت اہل بیت سے اتنے ہی دور نظر آئیں گے جتنے صفین میں نیزوں پر قرآن بلند کرنے والے قرآن سے دور تھے۔ والسلام علیکم و رحمۃ اللہ