مگ-17
مگ-17 (روسی: МиГ-17) ایک سوویت جیٹ لڑاکا طیارہ تھا، جو مگ-15 کے جدید ورژن کے طور پر تیار کیا گیا تھا۔ مگ-17 کو خاص طور پر زیادہ رفتار اور بہتر ایروناڈائنامک خصوصیات فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا، اور اسے 1950 کی دہائی میں سوویت فضائیہ کے ساتھ متعارف کرایا گیا۔
MiG-17.jpg مگ-17 طیارہ | |
تفصیلات | |
---|---|
ملک | سوویت یونین |
تیار کنندہ | مگ |
ڈیزائنر | ارتم میکوئین، میخائل گوریویچ |
پہلی پرواز | 1950 |
تعارف | 1952 |
ریٹائرمنٹ | 1980 کی دہائی (سوویت یونین) |
استعمال کنندہ | سوویت فضائیہ |
پیداوار کا عرصہ | 1951–1955 |
بنائے گئے تعداد | 10,000 سے زائد |
تیار شدہ طیارہ | مگ-19 |
ترقی
ترمیممگ-17 کی ترقی 1949 کے آخر میں شروع ہوئی جب سوویت یونین نے مگ-15 کے تجربات کی بنیاد پر ایک جدید لڑاکا طیارے کی ضرورت محسوس کی۔ مگ-17 کا ڈیزائن مگ-15 کی طرح تھا لیکن اس میں کچھ اہم تبدیلیاں کی گئیں تھیں جیسے کہ زیادہ بہتر ایروناڈائنامکس اور زیادہ طاقتور انجن۔[1]
ڈیزائن اور خصوصیات
ترمیممگ-17 کی اہم خصوصیت اس کی تیز رفتار اور بہتر ایروناڈائنامک ڈیزائن تھی، جو اسے فضائی معرکوں میں موثر بناتی تھی۔ یہ طیارہ آواز کی رفتار کے قریب پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا اور اس کی اچھی اونچائی پر کارکردگی کی وجہ سے اسے دنیا بھر میں مختلف فضائی افواج نے اپنایا۔[2]
استعمال
ترمیممگ-17 کو پہلی بار 1952 میں سوویت فضائیہ میں شامل کیا گیا اور یہ طیارہ کئی دہائیوں تک مختلف ممالک میں استعمال ہوتا رہا۔ یہ طیارہ خاص طور پر ویتنام جنگ اور دیگر عالمی تنازعات میں استعمال ہوا، جہاں اس نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔[3]
ورثہ
ترمیممگ-17 دنیا کے سب سے زیادہ استعمال ہونے والے جنگی طیاروں میں شامل ہے۔ اس کی تیاری 1951 سے 1955 تک جاری رہی اور اس کے 10,000 سے زائد یونٹ تیار کیے گئے۔ مگ-17 نے سوویت فضائیہ کی جنگی طاقت کو مزید مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور اس کے بعد مگ-19 جیسے مزید جدید طیارے تیار کیے گئے۔[4]