مگ-31
مگ-31 (روسی: МиГ-31) ایک سپرسونک انٹیسیپٹر طیارہ ہے، جو سوویت یونین کے دور میں تیار کیا گیا تھا اور آج بھی روسی فضائیہ کے زیر استعمال ہے۔ یہ طیارہ مگ-25 کا جدید ورژن ہے اور اسے خاص طور پر تیز رفتار اور زیادہ اونچائی پر دشمن کے طیاروں کو روکنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
MiG-31.jpg مگ-31 طیارہ | |
تفصیلات | |
---|---|
ملک | سوویت یونین |
تیار کنندہ | مگ |
ڈیزائنر | میخائل گوریویچ |
پہلی پرواز | 16 ستمبر 1975 |
تعارف | 1981 |
ریٹائرمنٹ | زیر استعمال |
استعمال کنندہ | روسی فضائیہ |
پیداوار کا عرصہ | 1975–1994 |
بنائے گئے تعداد | 519 |
تیار شدہ طیارہ | مگ-41 |
ترقی
ترمیممگ-31 کی ترقی 1960 کی دہائی کے آخر میں شروع ہوئی، جب سوویت یونین نے مگ-25 کی جگہ ایک نئے اور زیادہ جدید انٹیسیپٹر طیارے کی ضرورت محسوس کی۔ مگ-31 کو جدید ایروناڈائنامک ڈیزائن اور طاقتور انجنوں کے ساتھ تیار کیا گیا، جو اسے 3 میک کی رفتار تک پہنچنے کی صلاحیت دیتے ہیں۔[1]
ڈیزائن اور خصوصیات
ترمیممگ-31 کی سب سے اہم خصوصیت اس کی تیز رفتار اور زیادہ اونچائی پر پرواز کی صلاحیت ہے۔ یہ طیارہ دو ٹربوجیٹ انجنوں سے لیس ہے، جو اسے آواز کی رفتار سے تقریباً تین گنا تیز پرواز کرنے کی صلاحیت دیتے ہیں۔ مگ-31 میں جدید ریڈار سسٹم بھی نصب کیا گیا ہے، جو اسے طویل فاصلے پر دشمن کے طیاروں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔[2]
استعمال
ترمیممگ-31 کو 1981 میں پہلی بار سوویت فضائیہ میں شامل کیا گیا اور یہ طیارہ آج بھی روسی فضائیہ کے زیر استعمال ہے۔ یہ طیارہ خاص طور پر سرد جنگ کے دوران اور اس کے بعد مختلف جنگی تنازعات میں استعمال ہوا، جہاں اس نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ مگ-31 کی تیز رفتار اور طویل فاصلے پر ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت نے اسے روسی فضائیہ کے لیے ایک اہم ہتھیار بنا دیا ہے۔[3]
ورثہ
ترمیممگ-31 کو دنیا کے سب سے زیادہ طاقتور اور موثر انٹیسیپٹر طیاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کی تیاری 1975 سے 1994 تک جاری رہی اور اس کے 519 یونٹ تیار کیے گئے۔ مگ-31 نے سوویت یونین اور اس کے بعد روس کی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور اس کے بعد مگ-41 جیسے مزید جدید طیارے تیار کیے جا رہے ہیں۔[4]