مہر و مشتری

فارسی ادب کی ایک منظوم عشقیہ داستان

مہر و مشتری فارسی ادب کی ایک منظوم عشقیہ داستان ہے۔ جسے محمد عصار تبریزی نے 778 ہجری کو مثنوی کی شکل میں خسرو شیرین نظم کے وزن پر 5120 اشعار میں لکھا۔

یہ داستان عشق استخر شہر کے بادشاہ شاپور کے بیٹے مہر اور بادشاہ کے وزیر کے بیٹے مشتری کا قصہ محبت ہے۔یہ دونوں لڑکے بچپن میں ہی ایک دوسرے کی محبت میں مبتلا ہو گئے تھے اور باوجود تمام مشکلات و تکالیف راہ عشق تمام عمر اس محبت کو نبھایا ۔

مشہور عظیم شاعر عبدالرحمن جامی اس مثنوی کے بارے میں کہتے ہیں؛ “اس شخص نے تبریز والوں کا نام روشن کر دیا، اس بحر میں اس قدر بہترین کلام موزوں کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے”۔[1]

اس مثنوی کا ترکی عثمانی زبان میں بھی ترجمہ کیا گیا۔شیخ مولانا جمالی نے بھی اپنی مثنوی مہر و مشتری کو عصار تبریز کی مثنوی مہر و مشتری کے انداز میں مرتب کیا۔[2]

  1. آثار تاریخی
  2. "شورای گسترش زبان فارسی"۔ 2007-09-27 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-02-22