’’مہمند‘‘ غوریہ خیل پٹھانوں کی ایک شاخ ہیں۔ وہ زیریں یا میدانی مہمند اور بالائی یا بَرمہمند میں منقسم ہیں۔ میدانی مہمند ضلع پشاور کے جنوب مغرب اور دریاربارا کے جنوب میں ہیں۔ ان کی پانچ شاخیں ہیں: میارزئی، موسیٰ زئی، داویزئی، متنی اور سرگانی۔ سارے غوریہ خیل کی طرح ان کے سردار بھی ارباب کہلاتے ہیں، جس کا مطلب ’’آقا‘‘ ہے۔ یہ نام مغل شہنشاہوں کا عطا کردہ ہے۔ وہ عمدہ اور محنتی کاشتکار ہیں اور ماسوائے آفریدی بارڈر کے باقی تمام مقامات پر امن سے رہتے ہیں۔

برمہمند سولہویں صدی کی ابتدا میں غوریہ خیل سے الگ ہوئے اور دکّا کے مقام سے دریائے کابل پار کرکے اس دریا کے شمالی پہاڑی علاقے پر قابض ہو گئے اور وہاں کے باشندوں کو اوپر کافرستان کی طرف نکال دیا۔ پھر انھوں نے دریائے کابل دوبارہ پار کیا اور دریا کے جنوبی کنارے اور آفریدی پہاڑیوں کے مغرب سے لے کر درۂ خیبر کے شمال تک کے علاقے کے مالک بن گئے۔[1]مہمند قبائل کی علاقے میں انگریزوں کی خلاف لشکروں کا بنانا جو علینگار مولا درویش علی خان بابا مشہور مجاہد تھے بعد میں حاجی ترنگزئی بابا اور اڈی مولا کی نگرانی میں انگریزوں کی خلاف 37 جنگیں ہوئیں جو مہمند کی علاقے لکڑوں سے تشکیل دیا جاتا شونکڑی جو سنء2000 تک مہمند کا حصہ تھا ابھی افغانستان کے صوبے کنڑ میں ہے شونکڑی میں صافی قوم آباد ہیں مہمندکا ایک تحصیل صافی ہے جس میں صافی قوم جو قندھرو لکڑوں ساگی بلا شیخ بابا چمرکنڈ علینگار میں آباد ہیں

حوالہ جات

ترمیم

حوالہ جات

  1. (“ذاتوں کا انسائیکلو پیڈیا” از ای ڈی میکلیگن/ ایچ اے روز، مترجم یاسر جواد، شائع شدہ بُک ہوم لاہور، صفحہ نمبر 419 سے ماخوذ)