میانمار میں بدھ مت کی ابتدا کیسے ہوئی، اس کے بارے میں تاریخی اور روایتی ذرائع میں بہت سے اختلاف ہیں۔ اہل میانمار اپنی خوش اعتقادی کے باعث یہاں تک یقین رکھتے ہیں کہ بدھ دیو ان کے دیس میں خود تشریف لائے تھے لیکن یہ محض خوش اعتقادی ہی ہے کیونکہ اشوک کے مبلغین کی ابتدائی کوششوں کے بعد، در حقیقت میانمار (برما) میں بدھ مت کا باقاعدہ ارتقا 450ء میں ہوا جب بدھ گھوش سری لنکا سے یہاں وارد ہوا۔ اس کی انتھک کوششوں و جدوجہد سے میانمار میں بدھ مت کو مثالی عروج حاصل ہوا۔ اس علاقے میں بدھ مت کا دوسرا سنہری دور دسویں صدی عیسوی کے بعد شروع ہوا جب میانماری حکمران راجا انی رودھ نے اس مذہب کو سرکاری قرار دے کر خود کو اس کی تبلیغ و اشاعت کے لیے وقف کر دیا۔ اس کے تقریباً سو سال بات میانمار نے سری لنکا سے متعدد بھکشو بلائے اور خالص یا تھیروادی بدھ مت کو باقاعدہ طور پر قبول کر لیا۔ لیکن کچھ عرصے بعد تھیروادی بدھ مت کا زور مضبوط ہو گیا اور اس کے بعد تھیرواد میانمار میں چھا گیا، موجودہ دور میں 89 فیصد ملک کی آبادی تھیرواد مکتب فکر سے منسلک ہیں۔ یہاں بدھی مندر کو پگوڈا کہا جاتا ہے۔ اس چھوٹے سے ملک میں کوئی ایسا گاؤں نہیں جو پگوڈے سے محروم ہو۔ 1942ء تک مذہبی فقیروں (بھکشوؤں) کی تعداد 75 ہزار تھی جو اب لاکھوں تک جا پہنچی ہے۔ یہاں بدھوں کے بعد دوسری قابل لحاظ مذہبی تعداد مسیحیوں کی ہے۔[1]

میانمار میں واقع ”سیجنگ ہِل“ بدھ مندر

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. کرشن کمار، خالد ارمان (2007ء)، گوتم بدھ راج محل سے جنگل تک، آصف جاوید برائے نگارشات پبلشرز 24-مزنگ روڈ، لاہور

مزید پڑھیے

ترمیم


• Aung-Thwin, Michael (1985). Pagan: The Origins of Modern Burma, University of Hawaii Press, Honolulu, آئی ایس بی این 0824809602
• Bischoff, Roger (1995). Buddhism in Myanmar-A Short History, Kandy, Sri Lanka: Buddhist Publication Society. آئی ایس بی این 955-24-0127-5
• Charney, Michael W. (2006). Powerful Learning. Buddhist Literati and the Throne in Burma's Last Dynasty, 1752-1885. Ann Arbor: The University of Michigan. (Descriptionآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ press.umich.edu (Error: unknown archive URL))
"The Constitution of the Union of Burma"۔ DVB Multimedia Group۔ 1947۔ 15 جون 2006 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 جولائی 2006 
• Ferguson, J.P. & Mendelson, E.M. (1981). "Masters of the Buddhist Occult: The Burmese Weikzas". Contributions to Asian Studies 16, pp. 62–88.
• Hlaing, Maung Myint (August 1981). The Great Disciples of Buddha. Zeyar Hlaing Literature House. pp. 66–68.
• Matthews, Bruce "The Legacy of Tradition and Authority: Buddhism and the Nation in Myanmar", in: Ian Harris (ed.), Buddhism and Politics in Twentieth-Century Asia. Continuum, London/New York 1999, pp. 26–53.
• Pranke, Patrick (1995), "On Becoming a Buddhist Wizard," in: Buddhism in Practice, ed. Donald S. Lopez, Jr., Princeton: Princeton University Press, آئی ایس بی این 978-8121508322